مقبوضہ بیت المقدس (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسرائیل میں پارلیمانی انتخابات کے لیے پولنگ جاری ہے اور ان انتخابات میں پہلی مرتبہ عرب آبادی کا ووٹ ٹرن آؤٹ سب سے کم رہا ہے۔
روز نامہ قدس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق انتہا پسند اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور سابق فوجی جنرل بینی گانٹز کے درمیان 120 ارکان پر مشتمل پارلیمان الکنیست کے انتخابات کے لیے سخت مقابلہ ہے۔نیتن یاہو کی جماعت لیکوڈ پارٹی نے عرب پولنگ اسٹیشنوں کی نگرانی کے لیے اپنے کارکنان کو 1200 خفیہ کیمرے مہیا کیے ہیں۔اس حرکت پر اسرائیل کی مرکزی الیکشن کمیٹی نے پولیس کو لیکوڈ پارٹی کے خلاف درخواست دائرکردی ہے۔
پارلیمانی انتخابات کے لیے اسرائیل بھر میں 10 ہزار پولنگ مراکز قائم کیے گئے ہیں اور ملک میں کل 63 لاکھ افراد ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔ اسرائیل کے مقامی وقت کے مطابق پولنگ صبح سات بجے شروع ہوئی تھی اور یہ رات دس بجے تک جاری رہے گی۔
وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت سے یہ انتخابات لڑرہے ہیں اور وہ ایک مرتبہ پھر وزارت اعظمیٰ کے منصب پر فائز ہونا چاہتے ہیں لیکن انھیں اس مرتبہ بائیں بازو کی جماعتوں سے سخت مقابلہ درپیش ہے۔ جمعہ کو شائع شدہ رائے عامہ کے ایک جائزے کے مطابق ان کی قیادت میں دائیں بازو کے بلا ک کو کہول لیوان کے زیر قیادت وسطی بائیں بازو پر برتری حاصل تھی۔
اس بلاک میں شامل اسرائیلی لیبر پارٹی کے لیڈر آوی گابی نے اپنی جماعت کے کارکنان سے کہا کہ وہ آخری وقت میں ووٹ ڈالنے کے لیے ضرور پولنگ مراکز پر آئیں تاکہ نیتن یاہو کو شکست سے دوچار کیا جاسکے۔ان کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت کے قریباً ایک لاکھ کارکنان اپنا حق رائے دہی استعمال نہیں کرسکے تھے۔
اسرائیل کے مقامی وقت کے مطابق شام چھے بجے تک ووٹ ڈالنے کی شرح 52 فی صد تھی اور یہ 2015ء میں منعقدہ پارلیمانی انتخابات کے مقابلے میں ڈھائی فی صد کم ہے۔ تب ووٹ ڈالنے کی شرح 54.6 فی صد رہی تھی۔عرب بلاک کے قائدین آخری وقت میں اپنے ہم نسل عربوں سے ٹویٹر پر اپیلیں کرتے دیکھے گئے ہیں اور ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ ووٹ ڈالنے کے لیے نہیں نکلتے تو اس طرح وہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کا خواب پورا کریں گے جو یہ چاہتے ہیں کہ الکنیست عرب ارکان سے خالی ہی رہے۔انھوں نے عربوں سے اپنے بچوں کے مستقبل کے لیے ووٹ ڈالنے کی اپیل کی ہے۔