رام اللہ (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسرائیلی فوج نے سرکردہ فلسطینی رہنما الشیخ حسن یوسف کو ایک بار پھر حراست میں لے کر یہ ثابت کر دیا کہ صیہونی دشمن کے ہاں انسانیت، آزادی اور انسانی حقوق نام کی کوئی چیز نہیں۔
رپورٹ کے مطابق الشیخ حسن یوسف کو ایک بار پھر حراست میں لے لیا گیا۔ یہ ان کی 18 ویں گرفتاری ہے۔ چند ماہ کی نام نہاد رہائی کے بعد انہیں حراست میں لینا کوئی غیرمعمولی بات نہیں۔
گذشتہ روز انہیں اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے کے وسطی شہر رام اللہ سے حراست میں لیا گیا۔ یہ ان کی مسلسل 18 ویں گرفتاری ہے۔ انہیں سنہ 1992ء کو قابض اسرائیل نے فلسطین سے بے دخل کر دیا۔ ان کا شمار مرج الزھور میں بے دخل ہونے والے فلسطینیوں میں ہوتا ہے۔
الشیخ حسن یوسف نے زندگی کے 23 سال اسرائیلی ریاست کی جیلوں میں گزار دیے۔ طویل عرصے سے اسرائیلی زندانوں میں قید کاٹنے کے دوران انہیں طرح طرح کی آزمائشوں اور آلام ومصائب سے گزارا گیا۔ اسرائیلی حکام کی طرف سے اُنہیں غیر انسانی سلوک کا نشانہ بنایا گیا تاکہ ان کے جذبہ آزادی کو کچلا جاسکے مگر دشمن اپنی سوچ اور سازشوں میں بری طرح ناکام رہا۔ بار بار کی گرفتاریوں اور پکڑ دھکڑ، جیلوں میں قید وبند اور دیگر جرائم ان کےجذبے کو سرد نہیں کرسکے۔
انہیں آخری بار 11 اکتوبر گذشتہ برس 11 ماہ قید کے بعد رہا کیا۔ انہیں 13 دسمبر 2017ء کوحراست میں لیا گیا تھا۔
الشیخ حسین یوسف کا مقولہ مشہور ہے کہ ’’گرفتاریاں اور جیلیں ہمارا شکستہ عزم نہیں کر سکتیں‘‘۔ انہوں نے ہمیشہ فلسطینی قوم کے درمیان اتحاد کی علم برداری کی۔
حسن یوسف جانتے ہیں کہ ان کی گرفتاری اور بار کی پکڑ دھکڑ کا مقصد ان کے عزم کو شکست سے دوچار کرنا ہے مگر وہ ہمارے عزم کو شکست نہیں دے سکتے اور نہ ہی اس کی آڑ میں اپنے قبضے کو توسیع دے سکتے ہیں۔
الشیخ حسن یوسف کا کہنا ہے کہ میں اپنے آدھے کپڑے اور دیگر ضرورت کی چیزیں جیل ہی میں چھوڑ آتا ہوں تاکہ دوبارہ جیل میں مجھے ان کی ضرورت پڑے تو کسی سے مانگنے کی مجبوری نہ ہو۔ یہ اگرچہ ایک مزاحیہ بات ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ ان کی بار بار گرفتاریوں نے یہ سچ ثابت کیا ہے کہ الشیخ حسن یوسف کی باربار گرفتاریاں اسی حقیقت کا آئینہ دار ہیں۔ انہوں نے عوفر جیل کے وارڈ 12 میں اپنے جیل کے کمرے کے باہر اپنا نام لکھا اور لکھا کہ میں جلد دوبارہ آجاؤں گا۔
الشیخ حسن یوسف کے ساتھ جیل میں قید کاٹنے والے صحافی احمد البیتاوی کا کہنا ہے کہ جب حسن یوسف کو رہا کیا جاتا ہے تو وہ قیدیوں کو کہتے ہیں کہ پریشان نہ ہونا میں جلد تمہارے درمیان ہوں گا۔
صحافی علاء الریماوی کا کہنا ہے کہ الشیخ حسن یوسف کے ایک انٹرویو میں ان سے پوچھا تھا کہ ان کی آئندہ گرفتاری کب ہوگی تو انہوں نے جواب دیا کہ میں تو جیل ہی میں ہوں۔ صرف کچھ دیر کے لیے وقفہ لیا ہے۔
( بشکریہ مرکز اطاعات فلسطین)