غزہ (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں 30 مارچ 2018ء کو ’’یوم الارض‘‘ کے موقع پر فلسطینی عوام نے حق واپسی کے حصول اور غزہ کی ناکہ بندی کے خاتمے کے لیے ایک پُر امن احتجاجی تحریک کا آغاز کیا۔ یہ تحریک فلسطینیوں کے سلب شدہ حقوق کی بحالی کے لیے فلسطین میں اٹھنے والی تحریکوں میں سے ایک اہم تحریک ہے۔
اس تحریک کے ذریعے فلسطینی قوم بالخصوص غزہ کے عوام کی طرف سے دشمن کو یہ پیغام دیا گیا کہ فلسطینی محاصرے کے باوجود ہتھیار نہیں ڈالیں گے اور نہ ہی جھکیں گے۔ فلسطین میں یہ تحریک یوم الارض کی مناسبت سے شروع کی گئی اور فلسطینیوں نے اپنے خون سے اس تحریک کی آبیاری کی۔
غزہ میں جاری حق واپسی تحریک کو ایک سال ہوچکا ہے اور فلسطینی بہادری اور قربانی کی لازوال مثالیں قائم کر رہے ہیں۔ فلسطینیوں کو اسرائیلی فوج کی طرف سے گولیوں، آنسوگیس کی شیلنگ کے ساتھ ساتھ توپ کے گولوں اور تباہی پھیلانے والے میزائلوں کا بھی سامنا ہے مگر فلسطینیوں نے دشمن کے ساتھ جھکنے سے انکار کر دیا ہے۔
اس تحریک کے دو بڑے نعرے اور مطالبے ہیں۔ پہلا مطالبہ غزہ کی پٹی پرمسلط کی گئی اسرائیلی ریاست کی کھا جانے والی ناکہ بندی کا خاتمہ ہے۔ دوسرا مطالبہ فلسطینی پناہ گزینوں اپنے آبائی علاقوں میں واپس جانا ہے۔ فلسطینیوں نے یہ پیغام دیا ہے کہ اسرائیلی دشمن کے لیے فلسطینی سرزمین میں کوئی گنجائش نہیں۔ فلسطینیوں کی پر امن تحریک کے باوجود اسرائیلی فوج نے مظاہرین کے خلاف طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا۔
فلسطینی وزارت صحت کی رپورٹ کے مطابق حق واپسی تحریک کے ایک سال کے دوران 266 فلسطینیوں کو اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنا پڑا۔ جب کہ 30 ہزار زخمی ہوئے ہیں۔ 11 شہداء کے جسد خاکی ابھی تک اسرائیلی دشمن نے اپنے قبضے میں لے رکھے ہیں۔ شہداء میں 50 بچے اور 6 خواتین بھی شامل ہیں۔
حق واپسی تحریک کے دوران 6 اپریل 2018ء کو اسرائیلی فوج نے غزہ میں گولیاں مار کر صحافی یاسر مرتجی کو شہید کر دیا۔ 25 اپریل کو ایک اور صحافی احمد حسین شرق کو شہید کر دیا۔
گذشتہ برس کی تحریک حق واپسی کے دوران اسرائیلی فوج نے صحافیوں کو معاف کیا نہ طبی عملے کو بخشا۔ چنانچہ ایک نوجوان دوشیزہ رزان النجار کو یکم جون کو اس کے خیمے میں نشانہ بنا کر گولیاں ماریں اور انہیں شہید کر دیا۔ موسیٰ ابو حسنین اور عبداللہ القططی کو بھی اسی میدان میں خدمات انجام دیتے ہوئے نشانہ بنایا گیا۔
اہم واقعات
تیس مارچ 2018ء کوجب فلسطینیوں نے حق واپسی تحریک شروع کی تو اس روز 15 فلسطینیوں کو شہید کیا گیا۔
یکم اپریل کو فلسطینیوں نے مزاحمتی اور احتجاجی تحریک کو ایک نئی شکل دی اور اسرائیلی آبادیوں پر آتش گیر مواد پھینکنا شروع کر دیا۔
اپریل کو غزہ کی پٹی میں فلسطینی مظاہرین نے سرحد پر پانچ مقامات پر خیمے لگائے اور ہفتہ وار احتجاج شروع کر دیا۔
چودہ مئی 2018ء کو اسرائیلی فوج نے غزہ میں حق واپسی کے لیے احتجاج کرنے والے 60 فلسطینیوں کو خون میں نہلا دیا گیا۔
29 مئی کو فلسطینیوں نے غزہ کی پٹی کی بحری ناکہ بندی توڑنے کا آغاز ہوا۔
10 جون کو اسرائیلی فوج نے غزہ میں بحری ناکہ بندی توڑنے کی دوسری کوشش ناکام بنائی۔
( بشکریہ مرکز اطاعات فلسطین)