غزہ(روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج اور فلسطینی مزاحمت کاروں کے درمیان مصر کی ثالثی سے فائربندی کے اعلان کے باوجود اسرائیلی فوج کی طرف سے بمباری کا سلسلہ جاری ہے۔ دوسری جانب فلسطینی مزاحمت کاروں نے اسرائیلی تنصیبات پر راکٹوں سے حملے کیے ہیں۔
روز نامہ قدس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق منگل اور بدھ کی درمیانی شب اسرائیلی فوج نے غزہ کےجنوبی، شمالی اور وسطی علاقوں میں کئی مقامات پر فضائی حملے کیے۔ ان حملوں میں فلسطینی مزاحمتی مراکز اور شہری تنصیبات کو بلا تفریق نشانہ بنایا گیا۔ فلسطینی میڈیا کے مطابق اسرائیلی بم باری میں غزہ کے جنوب مغرب میں فلسطینی گروپوں کے ٹھکانے کو نشانہ بنایا گیا۔
مذکورہ دونوں راکٹوں کے سبب جنوبی اسرائیل میں خطرے کے الارم بجا دیے گئے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ دونوں راکٹ غزہ پٹی سے داغے گئے۔
رپورٹ کے مطابق قابض اسرائیلی فوج کے طیاروں نے خان یونس میں القسام بریگیڈز کے دو ٹھکانوں کو حملوں کا نشانہ بنایا۔
مصر کی سرپرستی میں فائر بندی طے پانے کے اعلان کے باوجود منگل کے روز اسرائیلی فضائیہ نے غزہ پٹی پر حملے جاری رکھے جب کہ فلسطینی گروپوں نے بھی اسرائیل کی سمت نئے راکٹ داغے۔
ادھر مشرق وسطی کے لیے اقوام متحدہ کے ایلچی نکولائی ملادینوف نے غزہ پٹی میں تشدد میں اضافے کے تباہ کن نتائج سے خبردار کیا۔ ملادینوف نے عالمی سلامی کونسل کے سامنے کہا کہ خطے میں ’’نازک سکون‘‘ واپس لوٹ آیا مگر صورت حال ابھی تک ’’انتہائی کشیدہ‘‘ ہے۔
دوسری جانب اسرائیل کی کچن کابینہ نے غزہ پٹی پر اضافی کمک بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے زیر صدارت کابینہ کے اجلاس میں غزہ کے ساتھ سرحد پر مزید اضافی پیدل دستوں اور توپوں کے بریگیڈ کو طلب کیا گیا اور ساتھ ہی اضافی ریزرو فورسز کو بھرتی کرنے اور فوجیوں کو چھٹیوں پر جانے سے روک دینے پر بھی زور دیا گیا۔
آئندہ ہفتے کے روز غزہ پٹی کی سرحد پر فلسطینیوں کی جانب سے خصوصی ریلیوں کے پیش نظر اسرائیلی ریاست کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورت حال کی تیاری کر رہی ہے۔