مقبوضہ بیت المقدس (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) حال ہی میں فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر سلفیت میں ایک 19 سالہ فلسطینی نوجوان عمر ابو لیلیٰ کے حملے میں تین صیہونی آباد کاروں کی ہلاکت پر اسرائیلی میڈیا نے فوج اور سیکیورٹی اداروں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
روز نامہ قدس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق عبرانی ویب سائیٹ ’’واللا‘‘ نے لکھا ہے کہ سلفیت میں ’’ارئیل‘‘ صیہونی کالونی میں ایک فلسطینی کے حملے میں تین سرکردہ صیہونیوں کی ہلاکت فوج اور انٹیلی جنس اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ یہ ایک دوہری مزاحمتی کارروائی تھی جس میں چاقو سے وار کرنے کے ساتھ ساتھ آتشیں اسلحہ بھی استعمال کیا گیا۔ اس حملے نے اسرائیلی فوج اور سیکیورٹی اداروں کے ناقابل تسخیر ہونے کے تمام دعوے ہوا میں اڑا دیے ہیں۔
ویب سائیٹ کی رپورٹ کے مطابق غرب اردن اور القدس میں اسرائیلی فوج اور آبادکاروں پر فلسطینیوں کے کامیاب فدائی حملے تواتر کے ساتھ ہو رہے ہیں مگر اسرائیلی فوج انہیں روکنے میں ناکام ہے۔ اس کارروائی کی آخری اور تازہ مثال سلفیت میں تین صیہونی آبادکاروں کا قتل ہے۔
اسرائیلی فوج نے ایک سینیر عہدیدار نے ’’واللا‘‘ سے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی مزاحمت کارروائیوں سے فوج خوف کا شکار ہے۔ سلفیت میں 19 سالہ فلسطینی نوجوان نے جس بے باکی اور بے خوفی کے ساتھ صیہونی آباد کاروں کو نشانہ بنایا اس نے اسرائیلی فوج کو ایک نئی مشکل میں ڈال دیا ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ اتوار کو ایک فلسطینی نوجوان نے سلفیت میں ارئیل صیہونی کالونی کے قریب حملہ کرکے تین صیہونیوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ فلسطینی شہری عمرابو لیلیٰ اس کارروائی کے بعد فرار ہوگیا جسے تین دن بعد رام اللہ میں ایک مقابلے میں شہید کر دیا گیا تھا۔