رام اللہ (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے فلسطینی شہریوں کے خلاف انتقامی سیاست اب کوئی نئی بات نہیں رہی ہے۔ آئے روز فلسطینی اتھارٹی سیاسی بنیادوں پر غرب اردن میں شہریوں کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بناتی ہے جس کے نتیجے میں شہری اپنی ملازمتوں سے بھی ہاتھ دھو رہے ہیں۔
رپورٹ میں فلسطینی اتھارٹی کی انتقامی سیاست کی تازہ مثال ایک سرکردہ سماجی کارکن کی تنظیم کے عہدے سے برطرفی ہے۔
سماجی کارکن محمد رؤف حمدان نے کا تعلق غرب اردن کے شمالی شہر جنین سے ہے۔ اسے دو ہفتے قبل جنین میں فلسطینی اتھارٹی کی پولیس نے تھانے میں طلب کیا اوراسے کہا گیاکہ وہ عرابہ شہر میں معذوروں کی فلاح وبہبود کے لیےسرگرم ’’ ارادہ آرگنائزیشن برائے انفرادی حقوق‘‘ گروپ کی انتظامی باڈی سے استعفیٰ دے دیں۔
حمدان گذشتہ کئی سال سے جنین میں معذوروں کے حقوق کے دفاع کے لیے سرگرم رہے ہیں مگر فلسطینی اتھارٹی نے انہیں اس لیے انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا کہ ان کا تعلق اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے ساتھ ہے۔
حمدان نے بتایا کہ عباس ملیشیا کے نیشنل ڈیفنس کےحکام نے اسے ایک نوٹس ارسال کیا جس میں اسے ایک مقامی حراستی مرکز میں پیش ہونے کو کہا گیا۔ جب وہ جنین میں قائم حراستی مرکز پہنچے تو عباس ملیشیا کے حکام نے کہا انہیں گرفتاری یا تنظیم کی انتظامی کمیٹی سے استعفے میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔ اس کی وجہ یہ بتائی گئی کہ میرا تعلق (حماس) کے ساتھ ہے اور حماس کے کسی رکن کو غرب اردن میں کام کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
خیال رہے کہ عبدالرؤف حمدان اسرائیلی جیلوں میں بھی قید کاٹ چکے ہیں۔ انہوں نے عباس ملیشیا کے دباؤ پراستعفیٰ لکھا اور انسانی حقوق تنظیم کے سپرد کردیا۔
واپسی پرانہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ ’’ فیس بک‘‘ پرپوسٹ کئے گئے ایک بیان میں حمدان نے لکھا کہ اس نے اپنی مرضی سے نہیں بلکہ سیکیورٹی اداروں کے دباؤ پر انسانی حقوق کمیٹی کی انتظامی کمیٹی سے استعفیٰ دیا ہے۔ اس کے علاہ استعفے کا اور کوئی سبب نہیں ہے۔
اس حوالے سے حمدان نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کے بعض عناصر نہیں چاہتے کہ میں غرب اردن میں کسی سماجی سرگرمی میں حصہ لوں۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے مجھے شہری دفاع کی تنظیم کی انتظامی باڈی سے الگ ہونے پر مجبور کیا۔ میرے استعفے کا سبب صرف ’’سیاسی انتقام‘‘ ہے اور اس کے سوا اور کوئی مقصد نہیں ہے۔
اس نے استفسار کیا کہ آیا فلسطینی اتھارٹی کس قانون کے تحت اسے مستعفی ہونے پر مجبور کررہی ہے۔ فلسطینی دستور میں تمام شہریوں کو آزادانہ طریقے سے سماجی اور سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے کا حق دیا گیا ہے مگر فلسطینی اتھارٹی ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت اسے انتقامی کارروائی کا نشانہ بنا رہی ہے۔
سخت ترین سیکیورٹی مانیٹرنگ
فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے مختلف شہروں میں عباس ملیشیا اور فلسطینی اتھارٹی کی انتقامی سیاست کے واقعات روز مرہ کی بنیاد پر ظہور پذیر ہو رہے ہیں۔
عبدالرؤف حمدان کے ساتھ پیش آیا واقعہ اپنی نوعیت کا پہلا کیس نہیں ہے۔ سنہ 2007ء میں حماس اور فتح کے درمیان اختلافات کے بعد فلسطینی اتھارٹی نے رام اللہ میں 103 فلاحی اداروں کو محض سیاسی بنیادوں پر انتقام کی بھینٹ چڑھا دیا۔
غرب اردن میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکن صلاح الحاج نے بتایا کہ غرب اردن میں فلسطینی اتھارٹی نے فلاحی اداروں کے گرد سیکیورٹی اشکنجہ سخت کردیا ہے۔ غرب اردن میں کوئی نیا فلاحی اور سماجی پروگرام شروع کرنے کی اجازت نہیں دی رہی ہے۔ محض تلاشی اور چیکنگ کی آڑ میں فلاحی اداروں کو بند کردیا جاتا ہے۔ حالانکہ فلسطینی اتھارٹی کو بہ خوبی معلوم ہے کہ ایسا کرنا قطعی خلاف قانون ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی اور اس کے ماتحت سیکیورٹی ادارے منظم اسکیم کے تحت فلاحی اداروں کے امور میں مداخلت کرتے ہیں۔ ایسا کرنا فلسطین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی سمجھا جاتا ہے مگرغرب اردن میں فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیلی ریاست یہ کچھ اندھا دھند طریقے سےکررہی ہے۔
( بشکریہ مرکز اطاعات فلسطین)