رام اللہ (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) تنظیم آزادی فلسطین کےسیکرٹری جنرل صائب عریقات نے امریکی اقدام کو امن عمل میں کے تابوت میں آخری کیل ٹھوکنے کے مترادف قرار دیا ہے۔
روز نامہ قدس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق انہوں نے کہا کہ القدس میں امریکی قونصل خانہ 175 سال سے قائم ہے۔ اس کا تعلق کارکردگی کے ساتھ نہیں بلکہ کے فلسطینیوں کے خلاف متعصابہ طرز عمل سے ہے۔ امریکا کے اس فیصلے کو فلسطینی قوم کے حق خود ارادیت کی نفی کے مترادف سمجھا جائے گا۔
دوسری جانب امریکا نے فلسطین ۔ اسرائیل امن عمل میں آخری کیل ٹھونکتے ہوئے مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینیوں کے لیے قائم کردہ قونصل خانہ بند کردیا ہے۔ قونصل خانے کے تمام لوازمات القدس میں قائم اسرائیل میں امریکی سفارت خانے میں منتقل کردیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان رابرٹ بالا ڈینو کا کہنا ہے کہ القدس میں فلسطینیوں کوسروسز فراہم کرنےوالے امریکی قونصل خانے کی بندش کا فیصلہ گذشتہ برس وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے اکتوبر میں کیا تھا۔ تاہم اس فیصلے سے یہ واضح نہیں کہ آیا امریکی حکومت القدس، غرب اردن اور غزہ کے فلسطینی علاقوں کے حوالے سے اپنی پالیسی پر نظرثانی کررہی ہے یا نہیں۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ فلسطین میں امریکی قونصل خانے کےتمام امور امریکی قونصل جنرل میں منتقل کردیا گیا ہے۔ امریکی قونصل جنرل کارین ساسا ھارا کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے اورانہیں نئی ذمہ داری سونپی جائےگی۔