مقبوضہ بیت المقدس (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے دو مرکزی حریفوں نے ایک سیاسی اتحاد تشکیل دینے کا اعلان کر دیا ہے۔ اتحاد کا مقصد 9 اپریل کو قبل از وقت ہونے والے قانون ساز انتخابات میں نیتن یاہو کو شکست سے دوچار کرنا ہے۔
روز نامہ قدس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اس سلسلے میں اسرائیلی فوج کے سابق سربراہ بینی گینٹز کی Resilience party اور سابق وزیر خزانہ یائر لبید کی Yesh Atid نے 120 ارکان کے پارلیمنٹ کے انتخابات کے لیے امیدواروں کی مشترکہ فہرست تشکیل دی ہے۔ جیت کی صورت میں حکومت کے ابتدائی ڈھائی سال کے دوران وزیراعظم بینی گینٹز ہوں گے جب کہ بقیہ ڈھائی سال وزارت عظمی کا منصب یائر لبید کے پاس ہو گا۔
یہ اقدام اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور ان کی لیکوڈ پارٹی کے سامنے ایک سنگین چیلنج ثابت ہو گا۔ واضح رہے کہ انتخابی ایجنڈوں میں فلسطینیوں کے ساتھ تصفیے کا عمل کہیں نہیں نظر آ رہا اور ایسا لگ رہا ہے کہ مقابلہ دائیں بازو کے کیمپ کے اندر ہو گا۔
حریفوں کی جانب سے نئے انتخابی اتحاد کی تشکیل کے جواب میں لیکوڈ پارٹی کی جانب سے جاری بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ ’’آپشن واضح ہے ،یا تو لبید اور گینٹز کی بائیں بازو کی حکومت جس کو عرب جماعتوں کی حمایت حاصل ہو گی اور یا پھر نیتن یاہو کی قیادت میں دائیں بازو کی حکومت‘‘۔
یاد رہے کہ نیتن یاہو نے دائیں بازو کی تین شدت پسند چھوٹی جماعتوں کو یکجا کرنے کے واسطے بدھ کے روز ایک معاہدہ طے کیا تھا تا کہ انتخابات کے بعد پارلیمانی بلاک کی نشستوں میں اضافہ کیا جا سکے۔
سروے رپورٹوں کے مطابق وزیراعظم نیتن یاہو اور ان کی لیکوڈ جماعت کو برتری حاصل ہے۔ تاہم اس بات کا بھی امکان ہے کہ اسرائیل کے جنرل پراسیکیوٹر کی جانب سے 9 اپریل سے قبل ننیتن یاہو کے خلاف بدعنوانی کے کئی مقدمات میں فرد جرم عائد کر دی جائے۔ اس طرح ان کی انتخابی مہم بھی متاثر ہو گی۔