دوحہ (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) بین الاقوامی علماء کونسل نے عرب ممالک کے اسرائیل کے ساتھ بڑھتے تعلقات کی کوششوں کے سنگین نتائج پر خبردار کرتےہوئے کہا ہے کہ عرب ملکوں کی اسرائیل کے ساتھ دوستی بہت بڑی تباہی اور قضیہ فلسطین کے تصفیے کا سبب بن سکتی ہے۔
روز نامہ قدس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق عالمی اتحاد العلماء کے دوحہ میں قائم صدر دفتر سے جاری ایک بیان میں وارسا کانفرنس میں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور عرب ممالک کے لیڈروں کا ایک جگہ جمع ہونے کو قضیہ فلسطین کے حوالے سے انتہائی تشویش کا باعث قرار دیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے مقدس فلسطینی سرزمین وہاں کی مقدس عبادت گاہوں، القدس اور مسجد اقصیٰ پربھی قبضہ کررکھا ہے۔ اسرائیلی ریاست کے اس غیرقانونی اور ناجائز تسلط میں ان عرب ملکوں کا بھی کردار ہے جو اسرائیلی ریاست کے حوالے سے نرم گوشہ رکھتے اور فلسطینیوں کے قتل عام پر زبان بند رکھے ہوئے ہیں۔ اسرائیلی ریاست امریکا کی آشیرباد اور عرب ممالک کی دوستانہ پالیسی سے فائدہ اُٹھا کر القدس کو یہودیانے کی خطرناک سازشوں میں سرگرم ہے۔ عرب ممالک امریکا اور دیگر مغربی طاقتوں کے دباؤ پر اسرائیلی ریاست کے ساتھ دوستانہ مراسم کے قیام کے لیے سرگرم عمل ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ وارسا کانفرنس میں شرکت کے بعد اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے اپنی فتح پر جشن منایا۔ اس کے ساتھ ساتھ امریکی وزارت خارجہ کی طرف سے عرب ممالک پر اسرائیل کی قربت اختیار کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
عالمی علماء کونسل کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ریاست کی طرف سے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جرائم کے تسلسل کے باوجود عرب ممالک کا اسرائیل سے اتحاد قضیہ فلسطین کی موت کا باعث بنے گا۔ عالم اسلام اورعرب ممالک کی اقوام قضیہ فلسطین سے نا انصافی اور فلسطینیوں کے حقوق کی نفی کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے۔
خیال رہےکہ حال ہی میں پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں مشرق وسطیٰ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ اس کانفرنس میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو کے ساتھ ساتھ دیگر خلیجی اور مشرق وسطیٰ کے عرب ممالک کے مندوبین نے شرکت کی۔ یہ پہلا موقع ہے کہ کسی اسرائیلی وزیراعظم کو سعودی عرب،امارات، قطر،یمن، بحرین اور سلطنت اومان کے رہنماؤں کو ایک دوسرے کے قریب بیٹھے دیکھا گیا۔