غزہ (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطین کی غزہ کی پٹی کا علاقہ یو یا دریائے اردن کا مغربی کنارا ہو۔ مقبوضہ بیت المقدس ہو یا شمالی یا جنوبی فلسطینی شہر ہوں، ہر جگہ اسرائیلی درندے فلسطینیوں پر بندوقوں کا استعمال کرتے ہوئے ان کے چہروں کو دانستہ طورپر نشانہ بناتے ہیں۔
دو ہفتے پیشتر 12 سالہ محمد النجار کو اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی کے جنوبی علاقے خان یونس میں ایک ریلی میں شرکت کے دوران نشانہ بنایا۔ اسرائیلی دشمن نے النجار کی آنکھوں کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں وہ ایک آنکھ سے محروم ہوگیا۔ اس کی دائیں آنکھ دیکھنے کے قابل نہیں رہی۔
آنکھوں کو قصدا نشانہ بنایا جاتا ہے
محمد النجار کا آبائی تعلق خان یونس کے مشرقی قصبے بنی سہیلا سے ہے۔ وہ گذشتہ ایک سال سے جاری غزہ میں حق واپسی مظاہروں میں باقاعدگی کے ساتھ شرکت کرتا ہے۔
وہ اگرچہ پرتشدد مظاہروں میں شریک نہیں ہوا اور نہ کبھی اسرائیلی فوج پر پتھراؤ کیا اور نہ ٹائر جلائے۔ گیارہ جنوری کو اس وقت دوسری مرتبہ صدمہ پہنچا جب ڈاکٹروں نے اسے بتایا کہ اب وہ ایک آنکھ کی بینائی سے محروم ہوگیا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ محمد النجارکو اپنی بینائی کی بحالی کے لیے لینز لگوانے کی ضرورت ہے۔
سعد عمر کا مکتوب
محمد النجار کے ساتھ پیش آنے والے واقعہ اپنی نوعیت کا پہلا کیس نہیں۔ اس سے پیشتر ایسا ہی ایک واقعہ رام اللہ کے سعد عمر کے ساتھ بھی پیش آ چکا ہے۔ جب سعد عمرکو پتا چلا کہ اس کے ہم وطن ایک دوسرے فلسطینی کی آنکھ اسرائیلی فوج کی بندوق نے چھین لی ہے تواس نے اسے مکتوب ارسال کیا۔
اپنے اس مکتوب میں اس نے محمد النجار کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے یہ بھی بتایا کہ سنہ 2014ء کو جب اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر جنگ مسلط کی تو پورے فلسطین میں اس کے خلاف فلسطینی سڑکوں پر نکل آئے۔ رام اللہ میں بھی فلسطینیوں نے ایک احتجاجی ریلی نکالی جس میں وہ بھی شریک تھا۔ اسرائیلی فوج نے فلسطینی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر چھروں والی بندوق کا استعمال کیا اور کئی فلسطینیوں کے چہرے زخمی ہوگئے۔
اس نے بتایا کہ رام اللہ کے نواحی علاقے البیرہ میں ایک احتجاجی ریلی کے دوران ’’dco‘‘ چوکی کے جمع تھے۔ اس نے اپنے اطراف میں اسرائیلی فوج کی طرف سے فائرنگ شروع کردی گئی۔ اس دوران اسرائیلی فوج کی طرف سے فائرنگ کی گئی۔ صیہونی فوج کی گولیوں کی بوچھاڑ سےاس کا چہرہ چھلی ہوگیا اور ایک آنکھ ضائع ہوگئی۔
( بشکریہ مرکز اطاعات فلسطین)