مقبوضہ بیت المقدس (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) حال ہی میں اسرائیل نے فلسطین کے دریائےاردن کے مغربی کنارے میں ایک نئی سڑک کا افتتاح کیا۔ فلسطینی اور اسرائیلی ذرائع ابلاغ میں اسے ’’شاہراہ 4370‘‘ کے نام سے مشہور ہوئی ہے مگر حقیقت میں یہ سڑک فلسطین میں اسرائیلی نسلی تعصب اور عالمی سطح پراسرائیلی ریاست کی نسل پرستی کی علامت قرار دی جاتی ہے۔
حال ہی میں امریکی ویب سائیٹ ’’لوپ لاگ‘‘ میں تجزیہ نگار ایڈو کونراڈ نے ایک طویل مضمون لکھا جس میں انہوں نے فلسطین میں صیہونی نسل پرستی کی علامت قرار دیا ہے۔
اسرائیلی ریاست نے اس نئی شاہراہ کا افتتاح 10 جنوری کو کیا گیا۔ شمالی مشرقی بیت المقدس اور غرب اردن میں زیرتعمیر یہ شاہراہ اسرائیلی ریاست کی فلسطینیوں کے خلاف جاری نسل پرستانہ پالیسیوں کا کھل کر اظہار کرتی ہے۔ یہ سڑک اس لیے نسل پرستی کی علامت ہے کہ اس میں صیہونی آبا دکاروں کی گاڑیوں کے لیے الگ فلسطینیوں کی گاڑیوں کے لیے الگ ٹریک بنائے گئے ہیں۔ ان دونوں کے درمیان 8 میٹر اونچی دیوار فاصل کھڑی کی گئی ہے۔
نسل پرستانہ روڈ
جغرافیائی اعتبار سے سڑک ’’4370 ‘‘ ایک طرف گیفاع بجمن جسے ’’آدم‘‘ صیہونی کالونی کا نام بھی دیا جاتا ہے فلسطینی قصبے جبع سے شروع ہو ہر القدس ۔ تل ابیب روڈ 1 سے ملتی ہے۔ شمالی القدس میں تلہ الفرنسیہ، جبل المشارف کی سرنگ بھی اس کے راستے کا حصہ جہاں یہ سڑک ساڑھے تین کلو میٹر زیر زمین بنائی گئی ہے۔
اس نسل پرستانہ شاہراہ پر جگہ جگہ اسرائیلی فوج کی چیک پوسٹیں قائم کی گئی ہیں۔ اسرائیلی گاڑیوں کے لیے الگ اور فلسطینیوں کی گاڑیوں کے الگ الگ نمبر پلیٹیں اور پلیٹ فارم قائم ہیں۔
امریکی تجزیہ نگار نے اپنے مضمون کو ’’شاہراہ 4370‘‘ قرار دینے کے ساتھ اس کی نسل پرستانہ علامت کی وضاحت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ریاست چاہے ہزار جواز اور بہانے تراشے مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ سڑک ہر اعتبار سے اسرائیلی نوآبادیاتی نظام اور نسل پرستانہ پالیسی کی سب سے بڑی اور عملی مثال ہے۔ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں اور اسرائیل کے ناقدین نے اسرائیلی ریاست کی اس سڑک کی تعمیر پر سخت تنقید کی ہے اور اسے فلسطینی علاقوں پر نسل پرستانہ قبضہ جمانے کی واضح علامت قرار دیا ہے۔
امریکی تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت اور عام اسرائیلیوں کے نزدیک فلسطینی علاقوں میں نسل پرستانہ بنیادوں پرسڑک کی تعمیر پر کوئی شرمندگی یا عار محسوس نہیں ہوتی۔
اعلانیہ نسل پرستی
فلسطینی شہرں میں نسل پرستانہ شاہراہ کی تعمیر پراسرائیلی ریاست کے اندر سے بھی آوازیں اُٹھ رہی ہیں۔ اسرائیل میں ایک غیر سرکاری تعمیراتی کمپنی ’’بیمکوم‘‘ کی پلاننگ انجینیر افرات کوھین بار کا کہنا ہے کہ اب تک تو اسرائیلی حکومت ڈھکے چھپے انداز میں فلسطین میں نسل پرستانہ منصوبے شروع کیے جاتے تھے مگر یہ پہلا موقع ہے کہ اسرائیل نے اعلانیہ اورکھلے عام فلسطینی علاقوں میں نسل پرستانہ منصوبوں پر کام شروع کر دیا ہے۔ ایک ایسے ملک میں جہاں نت نئے نسل پرستانہ قوانین منظور ہو رہے ہوں وہاں نسل پرستانہ منصوبے کوئی حیرت کی بات نہیں۔
کوھین بار کا کہنا ہے کہ تیز رفتار روڈ غرب اردن میں اسرائیلی نسل پرستانہ نظام کا حصہ ہے۔ اسرائیلی حکام نے اس سڑک کی تعمیر کے ذریعے فلسطینیوں کو الگ اور اسرائیلیوں کو الگ سڑکوں پر چلنے پر مجبور کرنا فلسطینیوں کے خلاف صیہونی نسل پرستی کا حصہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر اسرائیل عالمی سطح پر نسل پرستانہ الزامات سے بچنا چاہتا ہے تو اسے شاہراہ 3470 پر نظر ثانی کرنا ہوگی۔
( بشکریہ مرکز اطاعات فلسطین)