مقبوضہ بیت المقدس (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسرائیلی پولیس نے ایک بڑے وکیل کو جنسی روابط کے عوض عدالتی بھرتیوں کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
روز نامہ قدس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اس وکیل کا نام نہیں ظاہر کیا گیا اور نہ ہی کیس کے بارے میں کوئی معلومات دی گئی ہیں۔ عدالت نے ان معلومات کو منظرِ عام پر آنے کی اجازت نہیں دی۔ لیکن پولیس کا کہنا ہے کہ اس معاملے کا تعلق خواتین کی ایک عدالت کی جج کی تعیناتی سے ہے۔ اس کے علاوہ ایک عدالت میں مرد جج کی ڈسٹرکٹ کورٹ میں تقرری کے معاملے کی بھی چھان بین کی جارہی ہے۔
اٹارنی جنرل اوی چائی مینڈی بلٹ نے اس کیس میں شامل ہونے سے معذرت کرلی ہے۔ اس کی وجہ انھوں نے مرکزی ملزم سے دوستی بتائی ہے۔
اسرائیل کے وزیر قانون ایالیت شاکید اور ملک کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ایستر حیوت کا اس کیس میں گواہی دینے کے لیے سمن جاری ہوگیا ہے۔ ایلیت شاکید اور چیف جسٹس ایستر حیوت جوڈیشیل اپائنٹمنٹ کمیٹی کے ممبر ہیں۔
اسرائیلی پولیس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ لہؤؤ فورس کے اینٹی کرپشن یوٹن نے اس معاملے پر دو ہفتے قبل تحقیقات شروع کی تھیں۔ انھیں عدالتی تقرریوں میں بے ضابطیگیوں کے بارے میں ایک خفیہ رپورٹ ملی تھی۔ جس کے بعد بدھ کی صبح کو ایک مرد وکیل کو گرفتار کیا گیا۔ جبکہ خواتین کی عدالت کی ایک جج اور ایک خواتین وکیل سے بھی اس بارے میں تفتیش کی گئی ہے۔ پولیس نے سرچ آپریشن کر کے بہت سی دستاویزات بھی اپنے قبضے میں لے لی ہیں۔
اسرائیلی جریدے یدویوتھ آھرونوتھ کے مطابق اسرائیل بار اسوسیئیشین کے یروشلم آفس پر بدھ کے روز چھاپا مارا گیا۔ اسرائیل کے وزیر قانون ایالیت شاکید اور چیف جسٹس ایستر حیوت نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ انھیں یقین ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنی تحقیقات مکمل کر کے سچائی تک ضرور پہنچیں گے۔
دونوں صاحبان نے اسرائیلی عدالتوں میں تقرری کے سسٹم میں کرپشن اور بے ضابطگیوں کے الزامات کی تردید کی ہے۔