مقبوضہ بیت المقدس (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسرائیل کے ایک سابق وزیر کو ایران کے لیے جاسوسی کے الزام میں قصور وار ثابت ہونے پر گیارہ سال قید کی سزا کا سامنا ہے۔
روز نامہ قدس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیلی وزارت انصاف نے بتایا ہے کہ اس سابق وزیر کا پراسیکیوٹرز کے ساتھ پلی بارگین پر سمجھوتا ہو گیا ہے۔ اس کے تحت مسٹر گونن سیگیف ایران کے لیے جاسوسی اور دشمن کو معلومات فراہم کرنے کے سنگین جرم کا اقرار کریں گے ۔اس پر انھیں گیارہ سال قید کی سزا سنائی جائے گی۔عدالت نے انھیں سزا سنانے کے لیے 11 فروری کی تاریخ مقرر کی ہے۔
مسٹر سگیف 1995ء سے 1996ء تک اسرائیل کے توانائی اور انفراسٹرکچر کے وزیر رہے تھے۔ان کے خلاف جاسوسی کے الزام میں اس مقدمے کی بند کمرے میں سماعت گذشتہ سال جولائی میں شروع ہوئی تھی اور ان کے خلاف عائد کردہ الزامات کی تمام تفصیل منظر عام پر نہیں لائی گئی ہے۔
وہ اسرائیل کے سابق وزیراعظم اضحاک رابن کی حکومت میں وزیر رہے تھے ۔وہ دائیں بازو کی جماعت سے منحرف ہوکر ان کی حکومت میں شامل ہوئے تھے اور انھوں نے اسرائیل کے فلسطینیوں کے ساتھ اوسلو دوم امن سمجھوتے کے حق میں فیصلہ کن ووٹ ڈالا تھا۔ان کے پارٹی وفاداری تبدیل کرنے سے قبل لیبر پارٹی کی حکومت اور حزب اختلاف کے اسرائیلی پارلیمان میں ووٹ برابر برابر تھے۔
گونن سیگیف کے خلاف جون 2018ء میں جنگ کے زمانے میں دشمن کو معلومات فراہم کرنے اور ریاستِ اسرائیل کے خلاف جاسوسی کے الزام میں فرد جُرم عائد کی گئی تھی۔تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ انھوں نے ایران کی انٹیلی جنس کے لیے جاسوسی کی تھی اور ریاستِ اسرائیل کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی تھی۔
اسرائیل کی داخلی سکیورٹی کی ذمے دار ایجنسی شین بیت کے مطابق سابق وزیر نائیجیریا میں ایرانی سفارت خانے سے رابطے میں رہے تھے۔وہ اس افریقی ملک میں بھی کچھ عرصہ مقیم رہے تھے۔ بعد میں انھوں نے ایران کا سفر کیا تھا اور اپنے ساتھ رابطہ رکھنے والے ایرانی انٹیلی جنس کے ایجنٹ سے ملاقات کی تھی۔
انھیں مغربی افریقا کے ملک گنی میں داخلے کی اجازت نہ ملنے پر مئی 2018ء میں اسرائیل واپسی پر گرفتار کر لیا گیا تھا۔ سیگیف نے ایرانی ایجنٹوں کو توانائی کی مارکیٹ ، اسرائیل میں سکیورٹی تنصیبات ، سیاسی اور سکیورٹی اداروں کی عمارتوں اور حکام کے بارے میں معلومات فراہم کی تھیں۔
وہ ماضی میں بھی فوجداری الزامات میں قید بھگت چکے ہیں۔ ان پر 2004ء میں نیدر لینڈز سے ایک سفارتی پاسپورٹ پر قوت بخش 30 ہزار گولیاں اسرائیل اسمگل کرنے کی کوشش کے الزام میں فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ انھوں نے اس پاسپورٹ کی مدت ختم ہونے کے بعد خود ہی جعل سازی سے آخری تاریخ بڑھا لی تھی۔ 2005ء میں انھوں نے پلی بارگین سمجھوتے کے تحت ان الزامات کا اعتراف کر لیا تھا۔ ان پر کریڈٹ کارڈ کے فراڈ کے الزام میں بھی فرد جرم عائد کی گئی تھی۔