غزہ (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطین کی وزارت صحت کے ترجمان نے کہا ہے کہ جمعے کی شام غزہ میں ہونے والے اکتالیسویں واپسی مارچ پراسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ میں بیس فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔
روز نامہ قدس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق غزہ میں فلسطین کی وزارت صحت کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جمعے کی شام اکتالیسویں واپسی مارچ میں ہزاروں فلسطینی شریک ہوئے اور انہوں نے مقبوضہ فلسطین کی سرحدوں کے قریب مظاہرے کیے۔
اسرائیلی فوجیوں نے پچھلے ہفتوں کی طرح اس بار بھی اپنے حق واپسی کے لیے مظاہرہ کرنے والے پرامن فلسطینیوں پر گولیاں چلائیں، آنسوگیس کے گولے داغے اور زہریلی گیس کے بموں سے نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں بیس فلسطینی زخمی ہوئے جبکہ زہریلی گیس کی وجہ سے سیکڑوں کی حالت غیر ہو گئی اور انہیں طبی مراکز منتقل کرنا پڑا۔
تیس مارچ دو ہزار اٹھارہ سے جاری فلسطینیوں کے گرینڈ واپسی مارچ پراسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ کے نتیجے میں اب تک دو سو ترپن فلسطینی شہید اور چھبیس ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
فلسطینی عوام نے اپنے حقوق کی بازیابی کے لئے تیس مارچ دو ہزار اٹھارہ سے گرینڈ واپسی مارچ کا آغاز کیا تھا جس کے تحت ہزاروں افراد ہر جمعے کو غزہ سے ملنے والی مقبوضہ فلسطین کی سرحدوں کی جانب مارچ کرتے ہیں۔
اس مارچ کا مقصد امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی اور سات سال سے جاری غزہ کے ظالمانہ محاصرے کے خلاف احتجاج کرنا ہے۔
اسرائیل نے سن دو ہزار چھے سے غزہ کا محاصرہ کر رکھا ہے اور وہ وہاں بنیادی اشیا کی ضرورت کی ترسیل کی راہ میں شدید رکاوٹیں پیدا کر رہا ہے جس کے نتیجے میں غزہ کے فلسطینیوں کو غذائی اشیا اور دواؤں کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
درایں اثنا اطلاعات ہیں کہ غاصب اسرائیلی فوجیوں نے مشرقی رام اللہ میں بھی فلسطینی مظاہرین کو اپنے حملوں کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں تین فلسطینی نوجوان زخمی ہو گئے۔
خبروں میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے مشرقی رام اللہ کے علاقے المغیر میں غصب شدہ زمینوں کی جانب مارچ کرنے والے فلسطینیوں پر زہریلی آنسوگیس کے گولے داغے اور بعد ازاں گولیاں چلا دیں۔
فلسطینی شہری اسرائیلی فوج کے حمایت یافتہ صیہونی آبادکاروں سے اپنی زمینوں پر قائم ناجائز قبضہ چھڑانے کے لیے اجتماعی طور پر مارچ کر رہے تھے۔
اسرائیل نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کو یہودی رنگ دینے اور آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے لیے فلسطینیوں کے ایک سو نوے گھروں پر قبضہ کر لیا تھا جنہیں بعد ازاں بم نصب کر کے تباہ کر دیا گیا۔
اسرائیل اس علاقے میں نئی صیہونی کالونی تعمیر کرنا چاہتا ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے تیئس دسمبر دو ہزار سولہ کو ایک قرارداد کے ذریعے فلسطینی علاقوں میں صیہونی بستیوں کی تعمیر کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔
عالمی قوانین اور ضابطوں کی رو سے فلسطینی علاقوں میں صیہونی بستیوں کی تعمیر غیر قانونی ہے لیکن اسرائیل تمام تر عالمی اپیلوں اور مطالبات کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنی توسیع پسندانہ پالیسیوں کو مسلسل آگے بڑھا رہا ہے۔