الخلیل (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوب میں واقع تاریخی شہر الخلیل میں ویسے تو دسیوں صیہونی کالونیاں قائم ہیں جن میں ہزاروں صیہونی آباد کیے گئے ہیں مگر ان میں ایک صیہونی کالونی ’’کریات اربع‘‘ کے نام سے جانی جاتی ہے۔
یہودیوں کے مذہبی تہوار ’’ ایسٹر‘‘ کے موقع پر 1968ء کو یہودیوں کی ایک بڑی تعداد پہلی بار الخلیل شہر کے پہاڑوں پر پہنچی۔ سنہ 1967ء کی جنگ اور غرب اردن پر اسرائیلی فوج کے غاصبانہ قبضے کو ایک سال ہوا تھا۔ الخلیل میں یہودیوں کا داخلہ ان کے نظریاتی دعوؤں اور تعلیمات اور اہداف کا حصہ تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام یہودی تھے اور ان کے نام سے الخلیل شہر میں قائم مسجد ’’ابراہیمی‘‘ دراصل ایک یہودی معبد ہے۔
اس انتہا پسندانہ اور نسل پرستانہ فہم کو لے کریہودیوں نے الخلیل شہر میں ’’کریات اربع‘‘ کے نام سے ایک کالونی قائم کی۔ کالونی کے قیام کے لیے فلسطینیوں کی قیمتی اراضی غصب کی گئی۔ فلسطینی آبادی کے جان ومال پر حملے کیے گئے اور الخلیل کے قلب میں کینسر کا یہ پھوڑا بنایا گیا۔ صرف یہی نہیں بلکہ کریات اربع صیہونی کالونی کے قیام کے لیے اسرائیلی فوج اور صیہونی آباد کاروں نے فلسطینیوں کے وحشیانہ قتل عام سے بھی دریغ نہیں کیا۔
آغاز اور ارتقاء
یہ 10 مئی 1968ء کا واقعہ ہے جب 73 صیہونی آباد کار الخلیل شہر میں داخل ہوئے۔ ان کی قیادت ’’موشے لیفنگر‘‘ نامی ایک یہودی ربی کر رہا تھا۔ یہ تمام یہودی الخلیل شہر کے داخلی راستے پر واقع ’’باراک‘‘ ہوٹل میں ٹھہرے۔ مقامی سطح پر لوگ اس ہوٹل کو ’’نہرالخالد‘‘ ہوٹل کا نام دیتے تھے۔ یہ ہوٹل آل القوامی فلسطینی خاندان کی ملکیت تھا۔ یہودیوں نے خود کو غیرملکی سیاحوں کے لبادے میں چھپا رکھا تھا۔ انہیں اس ہوٹل میں قیام کے لیے اسرائیلی فوج کی طرف سے مکمل معاونت فراہم کی گئی تھی۔
پہلے سے یہ منصوبہ فوج کے علم میں تھا کہ یہودیوں کو عارضی طورپر اس ہوٹل میں قیام کرانا اور ان کی سیکیورٹی کے انتظامات کرنا ہیں۔ یہودیوں نے یہاں پر تلمودی تعلیمات کے مطابق رسومات کی ادائیگی کا فیصلہ کیا۔ انہیں ہوٹل میں آمد و رفت کے لیے فوج کی طرف سے گاڑی مہیا جاتی۔ یہودیوں کی مشکوک حرکات کے بعد ہوٹل کے مالکان نے انہیں وہاں سے باہر نکال دیا مگر اسرائیلی فوج نے الحاکمیہ فوجی کیمپ کے قریب انہیں ایک اور عمارت میں ٹھہرا دیا۔
اس وقت اسرائیل میں لیفی اشکول کی جماعت لیبرپارٹی کی حکومت قائم تھی۔ یہ جماعت غرب اردن میں صیہونیوں کی آباد کاری کے لیے کوشاں تھی۔ اس حکومت میں شامل وزیر دفاع شمعون پیریز اور وزیر خزانہ ایگال الون الخلیل میں صیہونیوں کو بسانے کی مہم میں پیش پیش تھے۔ اسرائیلی فوج نے صیہونی آباد کاروں کو حفاظتی چھتری مہیا کی اور انہوں نے شہر کے شمال مشرقی حصے میں کریات اربع کالونی کے قیام کے لیے خیمے لگالیے۔ بعد ازاں یہ کالونی غرب اردن کی سب سے بڑی صیہونی کالونی ثابت ہوئی۔