رام اللہ (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) مشرقی رام اللہ کی صیہونی بستی جفعات آساف میں فلسطینیوں کی صیہونیت مخالف کارروائی، جس میں دو صہیونی ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے، مغربی کنارے کی بگڑتی ہوئی صورت حال کی نشاندہی کرتی ہے۔
روز نامہ قدس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق غرب اردن کی فلسطینی بستیوں اور آبادیوں پر بھاری بھرکم ہتھیاروں سے لیس اسرائیلی فوج کے روزانہ کے حملوں کے باوجود جفعات آساف ٹاؤن میں صیہونیت مخالف کارروائی اور اس کے بعد بیت ایل ٹاؤن پر فلسطینیوں کا حملہ اور صیہونی فوجی کے ساتھ ان کی جھڑپ اور اس کا زخمی ہونا نیز حملہ آوروں کا وہاں سے کامیابی کے ساتھ واپس چلا جانا، اس بات کی نشانی ہیں کہ مغربی کنارے میں اسرائیل کے تمام تر اقدامات لاحاصل رہے ہیں اور ان کا کوئی نتیجہ برآمد ہونے والا نہیں۔
منظم فلسطینی گروہوں کے قیام اور صیہونیوں کے خلاف انفرادی حملے روکنے کی غرض سے مزاحمتی قوتوں خاص طور سے حماس کے خلاف اسرائیل اور فلسطینی انتظامیہ کے درمیان کھلے انٹیلی جینس تعاون کے باوجود غرب اردن میں دو روز کے دوران پیش آنے والے پے در پے حملے اسرائیل کی شکست اور بے بسی کا پتہ دیتے ہیں۔
اسرائیلی اخبار ہا آریٹز میں چھپے صیہونی فوجی کمانڈر کے بیان سے بھی پتہ چلتا ہے کہ اسرائیل کو حماس کی جانب سے اپنے خلاف ایک اور محاذ کھولے جانے کی بابت سخت تشویش اور پریشانی لاحق ہے۔
حالیہ مہینوں کے دوران غرب اردن میں اسرائیل مخالف حملوں میں مسلسل اضافہ ہوا ہے اور ہر مہینے ایسے آٹھ واقعات پیش آتے ہیں جن میں صیہونیوں کو فائرنگ یا چاقو اور گاڑی چڑھا کر حملوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
اس حوالے سے صیہونی حکام میں پائی جانے والی تشویش اس حقیقت کا اعتراف ہے کہ اسلامی مزاحمتی تحریک حماس، خود اسرائیل کے دعوے کے مطابق لبنان میں مقیم اپنے ایک اعلی عہدیدار صالح العاروری کے تعاون سے غرب اردن میں اپنے حامیوں کے لیے نیا مرکز قائم کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے۔