دوحہ (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے آج جنرل اسمبلی میں فلسطینی مزاحمت کے خلاف پیش کی جانے والی قرارداد کے حوالے سے کہا ہے کہ عالمی برادری ایک بار پھر امتحان سے دوچار ہے۔ ایک طرف فلسطینی قوم کے دیرینہ حقوق اور ان کے اصولی مطالبات ہیں اور دوسری طرف امریکا کی صیہونیت نوازی اور اسرائیل کی طرف داری ہے۔ عالمی برادری کو فیصلہ کرنا ہے کہ اسرائیل کے مجرمانہ ایجنڈے کی امریکا کے ساتھ ہے یا فلسطینی قوم کے اصولی مطالبات اور ان کی تحریک آزادی کی حامی ہے۔
روز نامہ قدس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق حماس کے سیاسی شعبے کے سینیر رکن عزت الرشق نے کہا کہ امریکا اسرائیل کے مجرمانہ عزائم اور وحشیانہ اقدامات کی حمایت میں جنرل اسمبلی کے فورم کو استعمال کر رہا ہے۔ عالمی برادری کو فیصلہ کرنا ہے کہ آیا وہ فلسطینیوں کی نصرت اور قضیہ فلسطین کے منصفانہ حل کی حامی ہے یا امریکااور اسرائیل کے توسیع پسندانہ پروگرام کے ساتھ کھڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم کو جنرل اسمبلی میں عالمی برادری کےفیصلے کا انتظار ہے۔ ہم یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ آیا دنیا امریکی پروگرام کے ساتھ ہے یا فلسطینیوں کی پشت پر کھڑی ہے۔
عزت الرشق نے اقوام متحدہ میں امریکی قرارداد کو بین الاقوامی قوانین اور عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فلسطینی تحریک آزادی کوجرم اور دہشت گرد قرار دینا عالمی قوانین، جنیوا معاہدے اور دیگر عالمی معاہدوں کے تحت فلسطینیوں کو دیے گئے حقوق کی نفی کے مترادف ہے۔
خیال رہے کہ امریکا نے آج جنرل اسمبلی میں ایک قرارداد پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس قرار داد میں حماس، اسلامی جہاد اور دیگر فلسطینی تنظیموں کی مزاحمتی سرگرمیوں کی مذمت کی جائے گی۔ اس قرارداد پر آج جمعرات کو رائے شماری ہوگی۔