غزہ (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ کے سیاسی شعبے کے سابق صدر خالد مشعل نے کہا ہے کہ اسرائیلی ریاست کے غاصبانہ قبضے کے خلاف مسلح مزاحمت فلسطینی قوم کا انسانی،سیاسی، قانون اور دینی حق ہے۔ یہ وہ حق ہے جو کسی بھی مظلوم قوم کو قابض طاقت کے خلاف عالمی قوانین نے دے رکھا ہے۔ مظلوم فلسطینی قوم کو بھی اپنے حقوق کے حصول کے لیے مزاحمتی کی تمام اشکال کو استعمال کرنے کا حق ہے۔
روز نامہ قدس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق غزہ میں اسلامی یونیورسٹی کے زیراہتمام ’’مزاحمت اور سیاست‘‘ کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے ویڈیو کانفرنس سے خطاب میں خالد مشعل نے کہا کہ غزہ کے عوام کی پہچان اور آزادی کی جد وجہد ہے۔ طاقت کے توازن میں فرق کے باوجود مزاحمت صیہونی دشمن کے خلاف جاری رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کے عوام نے دو اہم اقدامات کئے۔ حالیہ اقدامات میں’’آتشی غبارے‘‘ اور’’ حق واپسی مارچ ‘‘ نے غیر معمولی کامیابی حاصل کی۔ غزہ کے عوام کی یہ تحریک ظالمانہ صیہونی ناکہ بندی توڑنے کا ذریعہ بنی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حماس عوامی مزاحمتی تنظیم ہے اور اسلحہ ترک کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
خالد مشعل نے کہا کہ اوطان اور سلب شدہ حقوق مزاحمت کے بغیر حاصل نہیں کیے جاسکتے۔ ہم فلسطینیوں کو بھی تمام دسیاب ذرائع کو استعمال کرنا ہوگا۔ مزاحمت تزویراتی حکمت علی ہے اس کے بغیر فلسطین کی آزادی ممکن نہیں۔
خالد مشعل نے کہا کہصیہونی دشمن کو مزاحمت کی ضربیں لگا کر فلسطین سے نکالا جاسکتا ہے۔ جنوبی، لبنان، غزہ جزیرہ نما سینا سے اسرائیل مزاحمت کے بعد نکلنے پر مجبور ہوا۔ القدس اور غرب اردن سے بھی اسرائیل کو مزاحمت کے ذریعے نکالا جائے۔
حماس رہنما نے کہا کہ غرب اردن صیہونی غاصبوں کے خلاف مزاحمت کا بیس کیمپ رہا ہے مگر اب وہاں کے عوام کے ہاتھوں اور پائوں میں زنجیریں ڈال دی گئی ہیں۔ اب فلسطینی اتھارٹی ہمارے شہریوں کے خلاف اورصیہونی دشمن کے ساتھ سیکیورٹی تعاون کر رہی ہے۔
خالد مشعل نے کہا کہ مزاحمت نے صیہونی زندانوں سے فلسطینیوں کو رہائی دلائی۔