فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی تعاون کے تحت رواں سال 1300 یہودیوں کو اسرائیل کے حوالے کیے جانے کا
انکشاف ہوا ہے۔ اسرائیلی اخبار”یروشلیم پوسٹ” کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی اتھارٹی اسرائیل سے سیکیورٹی تعاون کے سلسلے میں نہ صرف اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے قلع قمع کی مہم جاری رکھے ہوئے ہے اور مجاہدن کی جائیدادیں اور املاک تباہ کی جا رہی ہیں بلکہ دانستہ اور غلطی فلسطینی علاقوں میں داخل ہونے والےیہودیوں کو بغیر پوچھ گچھ کے اسرائیل کے حوالے کر دیا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق فلسطینی اتھارٹی نے رواں سال جنوری سے اب تک کم از کم 1300 یہودیوں کو اسرائیلی حکام کے حوالے کیا ان میں بڑی تعداد ایسے افراد کی تھی جو دانستہ طور پرفلسطینی اتھارٹی کے زیر انتظام علاقوں میں داخل ہوئے تھے۔ ایک جانب فلسطینی اتھارٹی کا یہ رویہ اور دوسری جانب اسرائیل نے 11 ہزار فلسطینیوں کو جیلوں میں بند کررکھا ہے۔ اسرائیل نے حماس کے ہاں جنگی قیدی گیلاد شالیت کی رہائی کے لیے فلسطینی جماعتوں کی جانب سے پیش کردہ شرائط کر بھی یکسر مسترد کردیا ہے، 2006ا میں قابض فوج نے مغربی کنارے میں مزاحمت کاروں کی گرفتاری کی مہمات کے دوران کم ازکم 450 شہریوں کو شہید اور سینکڑوں کو گرفتار کرلیا گیا۔ دوسری جانب مغربی کنارے کے مختلف شہروںمیں عباس ملیشیا اور قابض اسرائیلی فوج کا ٹیکسی ڈرائیوروں کے خلاف بھی کئی دنوں سےکریک ڈاؤن جاری ہے۔ کئی ڈرائیوروں کو غلط روٹ پر گاڑی چلانے کے کے باعث بھاری جرمانے بھی عائد کیے جاتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق عباس ملیشیا نے رواں سال میں اب تک ڈرائیوروں سے ان کی غیر قانونی ڈرائیونگ اور غلط روٹوں پر چالان کی مد میں دو لاکھ 50 ہزار ڈالر کی رقم بٹور لی ہے۔