مغربی کنارے کے شہر نابلس میں ہزاروں افراد گذشتہ برسوں کے دوران لاپتہ ہونے والے اور جیلوں میںشہید ہونے والے اپنے عزیزوں کی میتیں اسرائیل سے واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
نابلس میں منگل کے روز نابلس میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں شہداء کے اہل خانہ، عام شہریوں اور انسانی حقوق کے اہلکاروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی، مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پراسرائیل سے شہدا کی میتیں واپس لینے کے مطالبات درج تھے۔ مظاہرین نے اسرائیلی فوج کے مظالم اور ریاستی دہشت گردی کے خلاف شدید نعرے بازی کی، اسرائیلی فوج کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے شہریوں کے بارے میں ان کے اہل خانہ کو معلومات فراہم نہ کرنے پربھی اسرائیل کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا مظاہرین کا کہنا تھا کہ اسرائیل ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت فلسطینی شہداء کی میتوں کو اپنے پاس روکے ہوئے ہے جبکہ بڑی تعداد میں ایسے شہری بھی ہیں جو لاپتہ اور ان کی زندگی اور موت کے بارے میں کوئی علم نہیں، جبکہ اسرائیلی حکام ان کے بارے میں کچھ بتانے سے گریزاں ہیں۔ دوسری جانب فلسطین میں قومی تحریک برائے آزادی اسیران کے ایک اعلیٰ سطح کے عہدیدار نشات وحیدی نے نابلس میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عرب اور مسلم دنیا فلسطینی اسیران کے معاملے میں کسی قسم کی مدد کرنے میں بری طرح ناکام ہوگئی ہے۔ عرب دنیا کا کردار قبرستان کے مردوں کی مانند ہے، یہی وجہ ہے کہ قیدیوں کا مقدمہ لےمغرب اور یورپ کا دروازہ کھٹکھٹا رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فلسطینی قیدیوں کی مسلسل نظر بندی اور شہدا کی میتوں کا دشمن کے پاس ہونا مسلم امہ کے لیے شرم کا باعث ہے۔ دنیائے اسلام نے اگرفلسطینی شہدا کی میتیوں کو ان کے لواحقین کے حوالے کرنے میں کوئی کردار ادا نہ کیا توبدنامی کا یہ داغ ہمیشہ کے لیے مسلمانوں کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ ثابت ہو گا۔