رمضان المبارک کی بابرکت ساعات کے دوران جہاں فلسطینی شہریوں کی مسجد اقصیٰ میں نمازوں کے دوران زیادہ سے زیادہ حاضری کو یقینی بنایا جا رہا ہے وہیں اسرائیلی فوج اور پولیس کی طرف سے ناکہ بندی کے ذریعے شہریوں کو نماز کی ادائیگی سے روکا جاتا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق رمضان المبارک کے دوسرے جمعہ کے روز فلسطین بھرسے دو لاکھ فرزندان توحید نے دوردراز سے سفر کرکے مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ ادا کی۔ اس موقع پراسرائیلی فوج کی طرف سے شہریوں کو قبلہ اول تک پہنچنے سے روکنے کے لیے مغربی کنارے اور بیت المقدس کی مکمل ناکہ بندی کرلی گئی تھی۔ تمام علاقوں میں پولیس اور فوج کی بھاری نفری تعینات کرکے مسجد اقصیٰ کی جانب جانے والے تمام راستے بند کردیے گئے تھے۔ اس سے قبل قابض اسرائیلی فوج نے اعلان کیاتھا کہ نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے صرف 45 سال سے زائد عمر کے شہریوں کو مسجد اقصیٰ آنے کی اجازت دی جائے گی۔ قریہ قریہ ناکہ بندی کے باوجود شہریوں کی بڑی تعداد پیدل اور خفیہ راستوں سے مسجد اقصیٰ میں پہنچنے میں کامیاب ہوگئی۔ شہریوں کو مسجد اقصیٰ تک لانے لیے فلسطین میں کام کرنے والی قبلہ اول کی بہبود سے متعلق تنظیم”البیارق فاؤنڈیشن” کی جانب سے خصوصی تعاون کیاگیا۔ البیارق فاؤنڈیشن نے نمازیوں کو مسجد اقصیٰ تک پہنچانے کے لیے 160 بسوں کا اہتمام کیاتھا، ان بسوں کے ذریعے فلسطین بھر سے شہریوں کو قبلہ اول لایاگیا۔ اگرچہ فاؤنڈیشن کے اہلکاروں کو بھی اسرائیلی پولیس اور فوج کی طرف سے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تاہم جان پرکھیل کر انہوں نے نمازیوں کو مسجد اقصیٰ پہنچایا۔ البیارق کی جانب سے جاری ایک اعلان میں شہریوں سے کہاگیا تھا کہ وہ نماز فجر کے ساتھ ہی مسجد اقصیٰ جانے کی تیاری شروع کریں تاکہ اسرائیلی ناکہ بندیوں سے بچ کر بروقت نماز کے لیے پہنچا جاسکے۔ اس طرح نمازیوں کے قافلے دن کے آغاز ہی میں مسجد اقصیٰ میں آنا شروع ہوگئے تھے۔ نماز جمعہ میں شہریوں کی اتنی بڑی تعداد جمع ہوگئی کہ شہریوں کو مسجد سے ملحقہ پارکوں اور گراؤنڈز اور سڑکوں پر نماز ادا کرنا پڑی، اس کے باجود اسرائیلی فوج نے ناکہ بندی کے دوران بڑی تعداد میں شہریوں کو مسجد اقصیٰ تک پہنچنے سے روک دیا ۔ نماز جمعہ کا خطبہ مسجد اقصیٰ کے خطیب شیخ عکرمہ صبری نے دیا، اس دوران تقریر کرتے ہوئے انہوں نے فلسطینیوں کی بڑی تعداد میں مسجد اقصیٰ میں آمد پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہودیوں کی قبلہ اول کو مسلمانوں سے چھیننے کی سازش بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔ اسرائیل نے فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ سے روکنے کے لیے تمام تر ریاستی مشینری لگا رکھی تاہم زندہ دل اور بہادر فلسطینی اسرائیل کی تمام تر ناکہ بندیوں کو توڑ کرقبلہ اول تک پہنچنے میں کامیاب ہو رہے ہیں۔ شیخ عکرمہ صبری نے اسرائیلی حکومت کی جانب سے القدس اور مغربی کنارے میں یہودی آباد کاری کے منصوبوں پرتنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہودی کالونیاں ظلم کی بنیاد پر تعمیر کی گئی ہے، ان کا کوئی مستقبل نہیں، یہودیوں کو فلسطینی علاقے آخر کار چھوڑنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل آبادی کی قلت کے خوف سےزیادہ سے زیادہ آباد کاری کو فروغ دے رہا ہے، اس ضمن میں صہیونی حکومت نے 6 ملین ڈالر کی رقم مختص کر رکھی ہے۔ مسجد اقصیٰ کے خطیب نے فلسطینی عوام سے اپیل کہ وہ مسجد اقصیٰ کو تنہا نہ چھوڑیں اور اپنا زیادہ وقت قبلہ اول میں گذارنے کی کوشش کریں گے۔ شیخ صبری نے یہودیوں کو اپنی زمینیں فروخت کرنے کو سنگین جرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ جس شخص کے بارے میں معلوم ہو کہ اس نے اپنی اراضی یہودیوں کے ہاتھ فروخت کی تو اس کی نماز جنازہ نہ پڑھائی جائے اور نہ ہی اسے مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کیا جائے۔