فلسطین کے آئینی وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ امریکی انتظامیہ اسرائیل فلسطین تنازعہ کو صہیونی بنیادوں پر حل کرنے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے اور اسے کبھی بھی کامیابی حاصل نہیں ہوگی –
فتح کے ماضی کو بھلا کر نئے دور کے آغاز کی دعوت دی۔ صرف مغربی کنارے میں عام انتخابات کا انعقاد جرم ہوگا- ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز غزہ میں اجتماعی افطار پارٹی سے خطاب کرتے ہوئے کیا- جس میں صحافی ، ادیب اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے نمائندے موجود تھے – اسماعیل ھنیہ نے امریکی انتظامیہ کے حوالے سے اپنی حکومت کا موقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ سابقہ امریکی انتظامیہ کلنگ کا ٹیکہ تھی اور اب نئی امریکی انتظامیہ نئی زبان اور نیا لہجہ استعمال کر رہے ہیں لیکن ہم باتوں پر نہیں عمل پر فیصلہ کرتے ہیں- امریکی انتظامیہ نے اگر اسرائیلی انتظامیہ کے سامنے سرتسلیم خم کرنے اور فلسطین اسرائیلی تنازعہ کوصہیونی اصولوں پر حل کرنے کی پالیسی جاری رکھی تو اسے کامیابی حاصل نہیں ہوگی- اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ ہم جو سن رہے ہیں اور جو دیکھ رہے ہیں اس کے مطابق معاملات صحیح ڈگر پر نہیں چل رہے- سیاسی کشادگی نہیں ہے – سیاسی عمل ابھی بھی مشکلات کا شکار ہے ہمیں امریکی صدر سے منصفانہ پالیسی کی امید ہے- اسماعیل ھنیہ نے فلسطینی اختلافات کے حوالے سے کہا کہ اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) ماضی کو بھلا کر فتح کو نئے دورکے آغاز کی دعوت دی ہے- آئیے نئے تعلقات کی بنیاد رکھیں جو سیاسی اتحادواتفاق پر مبنی ہوں – انہوں نے کہا کہ اگر صرف مغربی کنارے میں عام فلسطینی انتخابات کرائے گئے تو یہ ایک قومی جرم ہوگا-اس کے مستقبل میں فلسطینی حالات پر منفی اثرات مرتب ہوں گے – ان کا نہیں خیال کہ کوئی بھی صرف مغربی کنارے میں انتخابات کرانے کے بارے میں سوچے گا- اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ انتخابات کے انعقاد کا فیصلہ یکطرفہ نہیں بلکہ قومی اتفاق رائے سے ہونا چاہیے- ان کی حکومت ہر اس اقدام کی حمایت کرے گی جو فلسطینی اختلافات کے خاتمے میں مدد گار ہوگا- ان کی حکومت کی اولیں ترجیح فلسطینی جماعتوں کے درمیان اختلافات کا خاتمہ ہے- سیاسی پروگرام کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت کی کوشش ہے کہ تمام فریقوں کو ایک سیاسی پروگرام پھر متحد کیا جائے – موجودہ حالات میں 1967ء کی سرحدوں پر فلسطینی ریاست کا قیام جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو اور پناہ گزینوں کی واپسی یہ ایک ایسا حل ہے جس پر فلسطینی راضی ہوسکتے ہیں حالانکہ اس حل پر بھی بہت سی جماعتوں کے تحفظات ہیں جن میں سرفہرست ہماری جماعت اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) ہے- اسماعیل ھنیہ نے کہاکہ غزہ جنگ کے متاثرین کی مدد بھی ان کی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے – اس کے لیے حکومت کام کررہی ہے – تباہ شدہ گھر کے مالکان کو فوری امداد دی گئی ہے-