بیت المقدس اورمقبوضہ فلسطین کے مفتی اعظم شیخ محمد حسین نے یہودی فوجیوں کی جانب سے مسجد اقصیٰ کی دیواریں پھلانگ کراند داخل ہونے کے اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
بیت المقدس میں اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ یہودی فوجیوں کی جانب سے مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جبکہ فلسطینی عوام قبلہ اول کو نذرآتش کرنے کی سازش کے چالیس سال پورے ہونے پراپنے افسوس کا اظہا کررہے ہیں۔ شیخ محمد حسین کا کہناتھا کہ یہودی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی جانب سے مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی انتہا پسند یہودیوں کواپنے مذموم مقاصد آگے بڑھانے کا موقع فراہم کرنا ہے۔ اسرائیل ایک جانب مسجد اقصیٰ کی بنیادوں میں آثار قدیمہ کی تلاش کی آڑ میں مسجد اقصیٰ کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے اور دوسری جانب فوج اور انتہا پسندوں کو مسلمانوں کے اس مقدس مقام کی بے حرمتی کی کھلی چھٹی دے رکھی ہے۔ مفتی اعظم نے اسرائیلی حکومت کے ان اقدامات کو خطے کے امن اور مسجد اقصیٰ کے حوالے سے نہایت خطرناک قرار دیا۔ انہوں نے فلسطینی عوام سے اپیل کی کہ وہ زیادہ سے زیادہ مسجد اقصیٰ میں اپنی موجودگی کو یقینی بنائیں تاکہ یہودیوں کے ناپاک عزائم کو ناکام بنایا جا سکے۔ شیخ محمد حسین نے کہا کہ رمضان المبارک کی مبارک ساعات میں قبلہ اول فلسطینی عوام سے یہ تقاضا کرتا ہے کہ اسے نہ صرف آباد رکھا جائے بلکہ اس کے تحفظ کے لیے ہمہ وقت شہریوں کی موجودگی کو یقینی بنایا جائے۔