فتح کی کانفرنس کے ان کیمرہ سیشن میں غزہ کے سابق سیکورٹی انچیف محمد دحلان نے فلسطینی صدر محمود عباس (جن کی آئینی مدت صدارت ختم ہو چکی ہے) کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور انہیں غزہ میں فتح کی شکست کا ذمہ دار قرار دیا- انہوں نے کہا کہ غزہ کے حماس کے ہاتھ میں جانے کے ذمہ دار محمود عباس ہیں، جنہوں نے وہاں پر انتخابات کرائے حالانکہ انتخابات میں فتح کی شکست سامنے نظر آرہی تھی- الجزیرہ نیٹ کے مطابق محمد دحلان کے اس خطاب پر ان کیمرہ سیشن میں موجود فتح کے ارکان محمد دحلان پر حملہ آور ہوگئے- دونوں طرف سے گالیوں اور غلیظ الفاظ کا استعمال کیا گیا- فتح کے ایک رہنما نے محمد دحلان کو اسرائیلی سیکورٹی ایجنٹ قرار دیا- اس موقع پر فلسطینی صدر کے سیکرٹری الطیب عبد الرحیم نے کہا کہ غزہ میں حماس کی کامیابی کی وجہ محمد دحلان کی کرپشن اور فلسطینی اتھارٹی ہے الطیب عبدالرحیم نے یہ کہنے کے بعد ماحول مزید کشیدہ ہوگیا اور ان کیمرہ سیشن مچھلی بازار بن گیا- الجزیرہ نیٹ نے فلسطینی صدر کے قریبی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ محمود عباس کی کوشش تھی کہ محمد دحلان کو مرکزی کمیٹی میں کسی بھی عہدے کا امیدوار بننے سے روکا جائے لیکن وہ اپنی کوشش میں ناکام رہے- محمود عباس نے کانفرنس شروع ہونے سے قبل مغربی کے اندر اور مغربی کنارے سے باہر فتح کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں اور انہیں محمد دحلان کو کسی بھی عہدے سے دور رکھنے کی ضرورت پر زور دیا- محمود عباس کا کہنا تھا کہ محمد دحلان فتح کو اپنی مرضی سے چلائے گا- واضح رہے کہ 2007ء میں محمد دحلان کی قیادت میں فلسطینی سیکورٹی فورسز کو حماس کے سامنے شکست کا سامنا کرتے ہوئے وہاں سے بھاگنا پڑا- اس شکست کے بعد سے فتح کے اندر محمد دحلان کے خلاف آوازیں اٹھ رہی ہیں اور ان کا محاسبہ کیا جانے کا مطالبہ کیا جارہا ہے لیکن بعض عرب اور مغربی ممالک سے محمد دحلان کے وسیع تعلقات کی وجہ سے محمود عباس اور فلسطینی اتھارٹی محمد دحلان کے خلاف کوئی فیصلہ لینے سے قاصر ہے-