اسی سلسلے میں اقوام متحدہ کے انسان دوستانہ امدادی شعبے کے کوآرڈینیٹر "رابرٹ بائنر” نے فلسطین مخالف اسرائیل کی افتراپردازیوں پر تنقید کی۔ رابرٹ بائنر نے کہا کہ اسرائیلی حکام کا خیال ہے کہ فلسطینی، بلڈنگ میٹیریل کا استعمال فوجی اہداف میں کرتے ہیں جبکہ ابھی تک اس سلسلے میں انہوں نے کوئی ثبوت پیش نہیں کیا ہے اور بنیادی طور پرغزہ میں داخل ہونے والے بلڈنگ میٹریل کا فوجی مقاصد میں استعمال کئے جانے کا کوئی مشاہدہ بھی نہیں کیا گیا ہے۔
رابرٹ بائنر نے کہا کہ اسرائیل ہمیشہ اپنے اہداف کو حاصل کرنے کے لئے فلسطینیوں کے خلاف سازشی منصوبے بناتا رہتا ہے۔ دوسری جانب تحریک حماس کے ترجمان سامی ابوزہری نے کہا ہے کہ رابرٹ بائنر کا بیان، اسرائیل کے دعووں کے جھوٹ ہونے پر دلیل ہے۔ ابوزہری نے مزید کہا کہ اسرائیل کے اس قسم کے اقدامات اور بیانات، غزہ کے محاصرے پر پردہ ڈالنے کی کوشش اور اس علاقے کا ظالمانہ محاصرہ جاری رہنے اور اس کی توجیہ پیش کرنے کا ہتھکنڈہ ہیں۔
صیہونی حکومت اس بہانے سے کہ تحریک حماس غزہ میں داخل ہونے والی سیمنٹ سے مزاحمتی سرنگیں بناتی ہے، غزہ میں داخل ہونے والی سیمنٹ پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔ صیہونی حکومت نے دوہزار سات سے غزہ کا محاصرہ شدید کر رکھا ہے اور وہ ایندھن ، بلڈنگ میٹیریل اور بنیادی ضروریات کی اشیاء کو اس گھنی آبادی والے علاقے میں جانے سے روک رہی ہے۔
ایسے حالات میں اقوام متحدہ نے بارہا صیہونی حکومت سے غزہ کی تمام گذرگاہوں کو کھولنے کا مطالبہ کیا ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد اٹھارہ سو اکسٹھ کے مطابق گذرگاہوں پرعائد پابندیاں مکمل طور پر ختم کئے جانے پر تاکید کی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد اٹھارہ سواکسٹھ ، دوہزار نو میں، اور غزہ کے خلاف صیہونی حکومت کی بائیس روزہ جنگ کے بعد جاری کی گئی تھی جس میں اسرائیل سے فوری طور پر حملے بند کرنے اور دائمی جنگ بندی کے قیام اورغزہ کا محاصرہ ختم کئے جانے پر تاکید کی گئی ہے۔
گذشتہ اڑسٹھ برس کے دوران فلسطینی مسلمان کبھی بھی غاصب صیہونی حکومت کی وحشیانہ کارروائیوں اور بربریت سے امان میں نہیں رہے ہیں۔ صیہونی حکومت کی تاریخ سیاہ کارناموں اور علاقے کی قوموں کے خلاف وسیع جارحانہ اقدامات سے بھری پڑی ہے اور اس حکومت کے ناجائز وجود کے قیام سے لے کر آج تک کبھی کوئی ایسا وقت نہیں گذرا جب اس نے ہولناک جرائم کا ارتکاب نہ کیا ہو۔ اس غاصب حکومت کے جرائم اتنے ہولناک ہوتے ہیں جن سے مدتوں تک فلسطینیوں کی زندگی متاثر رہتی ہے۔
صیہونی حکومت نے فلسطینیوں کے خلاف اپنی تشدد آمیز پالیسیوں کے دائرے میں، مختلف قسم کے انسانیت سوز اقدامات انجام دیئے ہیں جن میں فلسطینی علاقوں کا محاصرہ اور ان علاقوں کو ایک بڑے جیل میں تبدیل کردینا شامل ہے۔ حالیہ برسوں کے دوران غزہ کا محاصرہ شدید ہونے کے نتیجے میں سیکڑوں فلسطینی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور یہ ایسی حالت میں ہے کہ بہت سے فلسطینی خاص طور پر بیمار فلسطینیوں کو موت کا خطرہ لاحق ہے اور یہ صورتحال اسی ٹریجڈی کا حصہ ہے جو صیہونی حکومت نے غزہ کے باشندوں کے لئے رقم کی ہے۔ اس مسئلے نے عالمی برادری کی تشویش میں اضافہ کردیا ہے اور غزہ کی ابتر صورتحال کے باعث انسانی المیہ رونما ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔