رپورٹ کے مطابق غزہ کی پٹی میں حماس کے پارلیمانی بلاک اصلاح و تبدیلی کے زیراہتمام منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ فلسطینی عوام عالم اسلام اور عرب ممالک کی ضرورت سے کبھی مستغنی نہیں ہوسکتے۔ اس لیے فلسطینیوں کو ہمیشہ پوری امت اور تمام پڑوسی مسلمان اور عرب ملکوں سے تعلقات کی ضرورت پیش آئے گی۔
خیال رہے کہ حال ہی میں حماس کے سیاسی شعبے کے نائب صدر ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق کی قیادت میں حماس کا ایک اعلیٰ اختیاراتی وفد مصر کےدورے پر قاہرہ آیا تھا۔ اس وفد نے مصری حکام سےدو طرفہ تعلقات کی بحالی سمیت تمام حل طلب امور پر تفصیلی بات چیت کی تھی۔
اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل علاقائی بحرانوں کو اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے استعمال کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کے تصفیے کے لیے اسرائیل علاقائی مسائل کو اپنے لیے ایک نعمت سمجھتا ہے مگر دشمن کا یہ خواب کبھی پورا نہیں ہونے دیا جائے گا۔
ملک میں قومی مفاہمت کے حوالے سے اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ حماس نے مفاہمت کے لیے جتنی قربانیاں دی ہیں اور کسی نےنہیں دیں۔ ہم نئے مفاہمتی معاہدے نہیں کرنا چاہتے بلکہ پہلے سے کیے گئے معاہدوں پرعمل درآمد کے لیے کوشاں ہیں۔
فلسطین میں جاری تحریک انتفاضہ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ موجودہ تحریک انتفاضہ القدس نے دشمن کویہ پیغام دے دیا ہے کہ فلسطینی آزادی کی تحریک اب ایک نئی نسل کو منتقل ہوچکی ہے۔ پورے فلسطین کے نوجوانوں نے اس تحریک میں اپنا خون پیش کیا ہے اور یہ ثابت کیا ہے کہ دشمن کو اپنی سازشوں میں کسی محاذ پربھی کامیابی نہیں ملے گی۔
سابق وزیراعظم نے غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی مسلط کردہ معاشی پابندیوں کے 10 سال مکمل ہونے پر عالمی برادری کے ضمیر کو ایک بار پھر جھنجھوڑ نے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ اہل غزہ نے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ طرح کے حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ہم پر جنگیں بھی مسلط کی گئیں اور ناکہ بندی کا عذاب بھی مسلط کیا گیا مگر غزہ کے عوام نے پورے دس سال سے ناکہ بندی کا عزم و استقلال کے ساتھ مقابلہ جاری رکھا ہواہے۔
