رپورٹ کے مطابق غزہ کی پٹی میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ کسی کو غزہ کا امن تاراج کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔انہوں نے مصر کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے کہا کہ حماس اور مصر نے دوطرفہ روابط اور تعلقات کا آغاز کردیا ہے۔ یہ آغاز تو مثبت اور نتیجہ خیزہےمگر اسے مرحلہ وار آگے بڑھانے کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ حماس کی جو پالیسی تمام مسلمان اور عرب ممالک کے حوالےسے ہے وہی پالیسی مصر کے لیے بھی ہے۔حماس نے کبھی بھی مصر کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حماس کا جزیرہ سینا میں جاری شورش اور عسکری کارروائیوں میں کوئی ہاتھ نہیں ہے۔ ہم عرب ممالک اورمصر کی سلامتی کے خواہاں ہیں۔
اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ غزہ کی سرحدوں کے حوالے سے حماس اپنی ذمہ داریاں انجام دیتی رہے گی۔ ہم نہیں چاہتے کہ غزہ کی پٹی میں موجود عناصر مصر کی سلامتی کو نقصان پہنچائیں اور پھر غزہ میں پناہ لینے کی کوشش کریں۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں حماس کے ایک اعلیٰ اختیاراتی وفد نے قاہرہ کا دورہ کیا۔ اس دورے کے دوران حماس نے کھل کر مصری قیادت سے اپنے موقف سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مصر اور حماس دونوں دوطرفہ تعلقات کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں، ابھی تعلقات کی شروعات ہیں اور امید ہے کہ جلد ہی دو طرفہ تعلقات مضبوط ہوتے چلے جائیں گے۔
اسماعیل ھنیہ نے ایک بارپھر فلسطینی سیاسی جماعت تحریک فتح کے ساتھ مفاہمت کے لیے ہاتھ بڑھایا اور کہا کہ قطر میں دونوں جماعتوں کے درمیان ہونے والے مفاہمتی مذاکرات میں ایک اہم مرحلہ طے کرلیا گیا ہے۔ دو طرفہ بات چیت کا سلسلہ تعطل کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطین میں تمام جماعتوں کا ایک فورم پر متحد ہونا پوری قوم کے مفاد میں ہے اور فلسطینیوں کے دشمن ہی قوم کی نمائندہ قوتوں کو باہم دست وگریباں دیکھنا چاہتے ہیں۔
