اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی کی جتنی معاشی ناکہ بندی کی جاسکتی تھی کی گئی ہے، اب شہرکو مزید محصور نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے گرد امریکا ،اسرائیل، مصراور فرانس کے تعاون سے لگائی جانے والی باڑتحریک آزادی فلسطین اور غزہ کے شہریوں کے لیے جنگ کی ایک نئی شکل ہے۔ پیر کے روز شام کے دارالحکومت دمشق میں "القدس” ٹیلی ویژن کوانٹرویو میں خالد مشعل نے کہا کہ غزہ کے عوام نے گذشتہ برس اسرائیلی جارحیت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور جارحیت میں صہیونی فوج کو شکست دی، غزہ کے عوام شہر پر مسلط معاشی ناکہ بندی کی اس جنگ میں بھی فتح یاب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ظالمانہ ہھتکنڈوں کے ذریعے تحریک آزادی کو دبایا نہیں جا سکتا۔ فلسطینی عوام کو جنگ اور معاشی پابندیوں کے ذریعے جتنا دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے ان میں جذبہ حریت اور تیز ہو رہا ہے۔ خالد مشعل کا کہنا تھا کہ اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے سابق صدر یاسرعرفات کے دور میں کی گئی غلطیوں کی اصلاح کی بھرپور کوشش کرتے ہوئے فلسطینی عوام کے جذبہ استقامت اور آزادی کو بیدارکیا ہے۔ یاسرعرفات کو اپنی وفات سے قبل ہی اندازہ ہو گیا تھا کہ انہوں نے اسرائیل کے ساتھ "اوسلو” معاہدہ کر کے بہت بڑی غلطی کی تھی۔ ایک سوال کے جواب میں حماس کے راہنما نےکہا کہ اسرائیل ، امریکا اور فلسطینی اتھارٹی مل کرفلسطینی عوام پر مظالم ڈھارہے ہیں۔ غزہ میں فلسطینی اتھارٹی مداخلت کی جرات نہیں کرسکتی ہے، اس کے مغربی کنارے میں اسرائیل اور امریکا کے ساتھ مل کرمزاحمت کچلنے کا منصوبہ شروع کررکھا ہے۔ شہریوں کی بلا جواز گرفتاریاں کی جارہی ہیں اور اسیروں پروحشیانہ تشدد کیاجاتا ہے، مغربی کنارے میں رفاہی اداروں پر پابندی یتیموں اورغریب شہریوں کے منہ سے لقمہ سلب کرنے کے مترادف ہے۔ خالد مشعل نے برطانوی اخبار”گارڈین” کی رپورٹ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مغربی کنارے میں سی آئی اے کے تفتیشی مراکز ہیں جن میں عباس ملیشیا اور سی آئی اے مل کر حماس کے اسیر اراکین سے تفتیش کرتے اور ان پر تشدد کرتے ہیں۔ جبکہ فلسطینی اتھارٹی محب وطن شہریوں کی گرفتاریوں اور پرسی آٓئی اے کے ذریعے تشدد کراکے اس پرفخر کا اظہار کر رہی ہے۔ انہوں نے متنازعہ صدر محمود عباس کے اس بیان کو بھی بے بنیاد اور حماس کے خلاف دروغ گوئی قرار دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ حماس مجلس قانون ساز کی مدت میں توسیع چاہتی ہے جس کے لیے اس نے متعدد مرتبہ فلسطینی اتھارٹی سے مذاکرات کیے ہیں۔