رپورٹ کے مطابق حماس کے شعبہ امور پناہ گزین کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی قوم پچھلے 40 سال سے یوم الارض منا رہی ہے۔ یہ دن فلسطینی قوم کے اس عہد کی یاد تازہ کرتا ہےجس میں آج سے چالیس سال قبل قوم نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ وہ اپنی ارض وطن کو کسی صورت میں بھی نہیں چھوڑیں گے۔
بیان میں کہا گیاہے کہ فلسطین میں پچھلے سال اکتوبر کے بعد سے جاری تحریک انتفاضہ فلسطینیوں کے یوم الارض کے عہد ہی کا تسلسل ہے۔ صہیونی ریاست کےقیام کے وقت سنہ 1948 ء میں فلسطینی قوم پر ایک قیامت برپا کی گئی تھی۔ اس کے بعد آج سے چالیس سال قبل جزیرہ نما النقب اور غرب اردن میں فلسطینیوں کی اراضی غصب کرنے کی ایک نئی سازش شروع کی گئی۔ جس طرح فلسطینی قوم نے قیام اسرائیل کی مخالفت کرتے ہوئے صہیونی ریاست کے قیام کو ’یوم نکبہ‘ قرار دیا اسی طرح فلسطینی قوم نے اپنے وطن کی مٹی کے دفاع کے لیے ’یوم الارض‘ منانے کا فیصلہ کیا۔ فلسطینی قوم آج تک اپنے اس عزم پرقائم ودائم ہے۔
خیال رہے کہ مقبوضہ فلسطین میں 30 مارچ سنہ 1976ء کو الجلیل شہرمیں یہودی فوج اور انتہا پسند صہیونیوں کی منظم میں چھ فلسطینی شہید کرکے ان کی املاک قبضے میں لے لی تھیں۔ فلسطینی تیس مارچ سنہ 1976ء کے بعد اس دن کو ” یوم الارض ” پر ہرسال باقاعدہ گی سے مناتے ہیں۔ فلسطین کے مقبوضہ شہروں میں اس دن کو یوم سیاہ کے طورپر منایا جاتا ہے اور جلسے جلوس اور ریلیاں نکالی جاتی ہیں۔ سنہ 1948 ء کے بعد سے 1972 ء تک صہیونی ریاست کی منظم توسیع پسندی کے نتیجے میں فلسطینیوں کی دو ملین آبادی پرغاصبانہ قبضہ کیا۔
