رپورٹ کے مطابق اسماعیل ھنیہ نے حماس کے بانی اور فلسطینی قوم کے روحانی پیش وا شیخ احمد یاسین شہید کی 12 ویں برسی کے حوالے سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کے کرتے ہوئے کہا کہ حماس صرف فلسطین کے اندر ایک غاصب ریاست کے خلاف نبرد آزما ہے۔ ھماری تمام تر جدو جہد فلسطین کی آزادی کے لیے ہے۔ اس کے علاوہ حماس کا بیرون ملک کوئی ایجنڈا نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حماس کا پروگرام فلسطین کی آزادی کے لیے ہرمحاذ پر جدو جہد کرنا ہے۔ اس لیے ہم کسی دوسرے ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرتے۔ آج تک کسی عرب ملک میں حماس نے کسی سیکیورٹی ایشو میں کوئی کردار ادا نہیں کیا بلکہ حماس ہمیشہ تمام عرب ممالک کی قومی سلامتی کی سب سے بڑی حامی رہی ہے۔ حماس کے کارکنوں نے اپنے وطن کی آزادی، قبلہ اوّل اور بیت المقدس کے دفاع کے لیے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے ہیں۔
اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ فلسطین، بیت المقدس ہمیں ایسے ہی عزیز ہیں جیسے ہمارے بزرگ روحانی پیشوا شیخ احمد یاسین شہید ہمیں عزیز تھے۔ وہ پوری فلسطینی قوم کے لیے ایک نمونہ عمل تھے۔ حق و صداقت اور مقدس اصولوں پرثابت قدمی اور عزم و استقلال کےپہاڑ تھے اورانہیں ان کے اصولوں سے ہٹایا نہیں جاسکتا تھا۔
اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ فلسطین کا مسئلہ صرف فلسطینی قوم کا نہیں بلکہ یہ ایک اعتبار سے پوری عرب دنیا اور مسلم امہ کا اجتماعی مسئلہ ہے۔ یہی سبق ہمیں شیخ احمد یاسین شہید کی زندگی سے بھی ملا ہے۔ ہمیں ورثے میں شیخ احمد یاسین کی جانب سے تعلیمات ملی ہیں ان میں سب سےاہم یہ کہ ہمیں دشمن اور دوست کے درمیان فرق کرنے کا پتا چلا۔ ہمارا دشمن صرف ایک ہے جس نے فلسطین اور ہماری مقدسات پرناجائز تسلط جما رکھا ہے۔ اس کےسوا کوئی عرب یا مسلمان ملک یا حکومت ہماری دشمن نہیں ہے۔
اپنی تقریر میں شیخ احمد یاسین شہید کی خدمات کو شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ شیخ احمد یاسین کی شہادت پوری فلسطینی قوم کے لیے عظیم سانحہ تھی۔ ان کے چلے جانے کے بعد آج تک ان کا خلاء پر نہیں ہوسکا ہے۔
حماس رہنما نے فلسطین میں شیخ احمد یاسین شہید کے نقش قدم پر چلتے ہوئے جامع مزاحمتی پروگرام ترتیب دینے کی ضرورت پر زور دیا۔
