رپورٹ کے مطابق اپنے ایک بیان میں ڈاکٹر ابو مررزق نے کہا کہ حماس کے وفد کا دورہ مصرانتہائی اہمیت کا حامل ہے اور یہ دورہ تمام ترافواہوں کے باوجود کامیاب ثابت ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حماس کے دورہ مصر کے دوران اسے ناکام بنانے کے لیے ذرائع ابلاغ میں گھٹیا نوعیت کی افواہیں پھیلائی گئیں۔ کسی نے کہا کہ مصرنے حماس کو دھمکی آمیز جواب دیا ہے۔ کسی کا کہنا تھا کہ مصرنے حماس کی قیادت سے بات چیت کے لیے شرائط رکھی ہیں۔ اس طرح کی تمام قیاس آرائیاں اور افواہیں منفی پروپیگنڈے کا حصہ ہیں۔ قاہرہ آمد پرمصری حکام حماس کے وفد کے ساتھ محبت اور دوستانہ انداز میں پیش آئے۔ فریقین کے درمیان نہایت خوش گوار ماحول میں بات چیت ہوئی اور دو طرفہ حل طلب مسائل پرفریقین نے کھلے دل سے ایک دوسرے کا موقف سنا ہے۔
انہوں نے کہاکہ فلسطین اور مصرکے درمیان دشمنی کے بیج بونے والوں نے حماس کے دورہ قاہرہ کو ناکام بنانے اور ناکام ثابت کرنے کی پوری کوشش کی مگرہمارا دورہ مصر توقع سے زیادہ کامیاب رہا۔ ہم نے مصری حکام کو فلسطین سے محبت کرنے والے اور ایک ذمہ دار پایا ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں ڈاکٹر ابو مرزوق کی قیادت میں حماس کا ایک وفد قاہرہ پہنچا تھا۔ حماس اور مصر کے درمیان گذشتہ دو برس سے تعلقات میں سرد مہری چلی آ رہی ہے۔ مصر کی عدالتوں نے حماس کودہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے تاہم اس کے باوجود مصر کی جانب سے حماس کے وفد کے ساتھ بات چیت قاہرہ کے کھلے پن کا اظہار ہے۔ حماس کی قیادت کا حالیہ دورہ قاہرہ دوطرفہ تعلقات کے نئے باب کا آغاز ثابت ہوسکتا ہے۔