رپورٹ کے مطابق اپنے ایک انٹرویو میں ڈاکٹر ابو مرزوق نے کہا کہ اسرائیل کی خواہش ہے کہ جزیرہ نما سینا میں نہ آبادی قائم کی جائے، نہ وہاں کسی قسم کی تعمیر و ترقی کا کام ہو اور نہ ہی جزیرے میں امن قائم رہے۔ اسی طرح اسرائیل غزہ کی پٹی کے عوام کو بھی خوش نہیں دیکھ سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ غزہ پٹی پر گذشتہ دس برسوں سے ظالمانہ معاشی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔
حماس رہنما نے مصری اور فلسطینی اقوام سے اپیل کی کہ وہ صہیونی دشمن کو جزیرہ نما سینا میں بدامنی اور غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی کا موقع فراہم نہ کریں۔ انہوں نے مصری حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کی واحد بین الاقوامی گذرگاہ رفح کو بھی کھول دے تاکہ اسرائیل کو یہ پیغام جائے کہ مصر فلسطینیوں کے لیے مشکلات پیدا کرنے کے لیے اس کے ساتھ نہیں ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر ابو مرزوق نے کہا کہ رفح، الشیخ زوید، العریش اور بیر العبد گنجان آباد مصری علاقے ہیں مگر امن وامان کے فقدان کے باعث وہاں پر تعمیرو ترقی نہیں ہوسکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جیسے رفح گذرگاہ کو کھولا جاتا ہے فلسطینی اور مصری اقوام کے دشمن کسی نہ کسی جگہ دہشت گردی کی کوئی کارروائی کردیتے ہیں۔ حالانکہ رفح گذرگاہ کے کھلنے کا دہشت گردی کے واقعات کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ مصری حکومت کو یہ سوچنا چاہیے کہ آیا رفح گذرگاہ کی بندش سے کس کا فائدہ اور کس کا نقصان ہو رہا ہے۔