• Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2
بدھ 17 ستمبر 2025
  • Login
Roznama Quds | روزنامہ قدس
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
Roznama Quds | روزنامہ قدس
No Result
View All Result
Home حماس

قومی مفاہمت کی کنجی محمود عباس کے ہاتھ میں ہے:ابو مرزوق

جمعہ 12-02-2016
in حماس
0
0Pala0300
0
SHARES
0
VIEWS

(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ کے سیاسی شعبے کے نائب صدر ڈٓاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے کہا ہے کہ ان کی جماعت فلسطین میں تمام جماعتوں میں قومی مفاہمت کی سب سے زیادہ حامی ہے مگر قومی مصالحت کی کنجی فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کے ہاتھ میں ہے۔

رپورٹ کے مطابق بیروت میں قائم الزیتونہ اسٹڈی سینٹر میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ابو مرزوق نے کہا کہ فلسطینی دھڑوں میں مفاہمت کی مساعی اس وقت کامیاب ہوسکتی ہیں جب فلسطینی اتھارٹی اندرونی سیاست کے حوالےسے بیرونی دباؤ قبول کرنے سے انکار کردیں۔ اگروہ مسلسل بیرونی دباؤ میں رہتے ہیں تو قومی مفاہمت کی پالیسیوں اور اس کے تقاضوں پرعمل درآمد نہیں کرسکتے۔ اس لیے اب یہ فیصلہ صدر عباس کو کرنا ہے کہ آیا وہ قوم میں مفاہمت چاہتے ہیں یا بیرونی اشاروں پر سیاست کرنا چاہتے ہیں۔

ڈاکٹر ابو مرزوق کا کہنا تھا کہ تحریک فتح کی جانب سے قومی مفاہمت کے لیے اہم شرط یہ عائد کی گئی ہے کہ تمام جماعتیں تنظیم آزادی فلسطین کے فیصلوں کی توثیق کریں جب کہ اس سے قبل تنظیم آزادی فلسطین کے بنیادی ڈھانچے میں تبدیلی کی باتیں کی جاتی رہی ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ تنظیم آزادی فلسطین کے بعض فیصلوں سے فلسطینی قوم کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ غزہ کی پٹی کا محاصرہ اسی وجہ سے مزید سخت ہوا۔ حماس کی مفاہمتی مساعی کو تنظیم آزادی فلسطین کے ذریعے ویٹو کیا گیا۔ اب یہ کہا جا رہا ہے کہ تنظیم آزادی فلسطین کے قواعد وضوابط کے مطابق اسرائیل کو ایک جائز اور قانونی ریاست تسلیم کرنے ہوئے فلسطین پرصہیونیوں کا تسلط درست مان لیا جائے۔ اسی طرح آزادی فلسطین کے لیے صرف پرامن جدو جہد کی جائے اور مسلح مزاحمت کے تمام راستے ترک کیے جائیں، نیز امریکا، روس، یورپی یونین اور اقوام متحدہ پر مشتمل گروپ چار کے مشرق وسطیٰ کے بارے میں پلان اور طریقہ کار کو قبول کرلیا جائے۔ یہ تمام امور بیرونی دباؤ قبول کرنے کا دوسرا نام ہیں۔

حماس رہنما کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم کے تمام مسائل کا حل قومی دھاروں میں اتحاد اور مفاہمت میں مضمر ہے۔حماس کا بنیادی مطالبہ یہ ہے کہ تنظیم آزادی فلسطین کے فیصلوں پر مسلط کرنے کے بجائے ماضی میں قومی مفاہمت کے حوالے سے طے پائے معاہدوں کی شرائط پرعمل درآمد کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سنہ 2016 ء میں فلسطینی قوم کو انتشار سے نکالنے اور اتحاد و یکجہتی کی طرف آنے کے لیے پرامید ہیں۔

ابو مرزوق نے فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے اسرائیل سے تعلقات پر نظرثانی کے اعلان کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کو مزاحمتی قومی اتھارٹی کا کردار ادا کرنا چاہیے۔

حماس رہنما کا کہنا تھا کہ اسرائیل سے فوجی تعاون فلسطینی قوم کے مفاد میں ہرگزنہیں۔ یہ صہیونی دشمن کے مفادات کا تقاضا ہوسکتا ہے مگر فلسطینی قوم کی ضرورت کسی صورت میں نہیں ہوسکتا ہے۔

خیال رہے کہ ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے یہ گفتگو ایک ایسے وقت میں کی ہے جب قطر کی مساعی سے حماس اور فتح کے درمیان مفاہمت کی مساعی کا ایک بار پھر آغاز ہوا ہے۔ گوکہ ماضی میں بھی دونوں بڑی جماعتوں کے درمیان قومی مفاہمت کے حوالے سے کئی فورمز سے کوششیں کی جاتی رہی ہیں دو مختلف نقطہ ہائے نظر رکھنے والی جماعتوں میں سیاسی اشتراک عمل کی بیل منڈے نہیں چڑ سکی ہے۔

Tags: israelipalestineThirdIntifadaUnitedForPalestine
ShareTweetSendSend

ٹوئیٹر پر فالو کریں

Follow @roznamaquds Tweets by roznamaquds

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.