رپورٹ کے مطابق فلسطینی محکمہ اوقاف کے ڈائریکٹر اسماعیل ابو الحلاوہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسجد ابراہیمی میں اذان اور نماز کی ادائیگی سے روکنا مذہبی دہشت گردی اور مقدس مقام کی بے حرمتی کے مترادف ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ابو الحلاوہ کا کہنا تھا کہ صہیونی حکام کی جانب سے نماز مغرب کی ادائیگی پرپورے سال پابندی رہی۔ صہیونی حکام کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اذانوں بالخصوص مغرب کی اذان سے یہودیوں کے آرام وسکون میں خلل پڑتا ہے۔ اس لیے پورا سال نماز مغرب کی اذان ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ہفتے کے روز نماز مغرب کے علاوہ فجر، ظہر عصر کی نمازوں کی اذانوں پربھی پابندی عائد کی گئی تھی۔
محکمہ اوقاف کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ مسجد ابراہیمی کی مذہبی بنیادوں پر یہودیوں اور مسلمانوں میں تقسیم بھی غیرقانونی ہے۔ یہ مسجد مسلمانوں کا تاریخی مذہبی مقام ہے جس میں کسی دوسری قوم کے لوگوں کے داخلے اور عبادت کا کوئی جواز نہیں ہے۔ انہوں نے مسجد ابراہیمی میں نماز کی ادائیگی کو مذہبی معاملات میں مداخلت اور مسجد کی بے حرمتی کے مترادف قرار دیا۔
خیال رہے کہ مسجد ابراہیمی میں سنہ 1994 ء میں ایک یہودی دہشت گرد نے گھس کردو درجن کے قریب نمازیوں کو شہید اور زخمی کردیا تھا جس کے بعد مسجد کو یہودیوں اور مسلمانوں میں زمانی اور مکانی اعتبار سے تقسیم کردیا تھا۔