رپورٹ کے مطابق مغربی کنارے کے نابلس شہر میں قائم ایک میڈیکل سینٹر کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اشرقت قطنانی کے پوسٹمارٹم کے دوران پتا چلا ہے کہ صہیونی فوجیوں نے ننھی فلسطینی بچی کے نرم ونازک جسم میں نہایت قریب سے نو گولیاں ماریں جس کے نتیجے میں اس کے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے ہوگئے تھے۔
پوسٹ مارٹم کرنے والے ایک ذریعے کا کہنا ہے کہ صہیونی فوجیوں کی جانب سے اشرقت کی دونوں ٹانگوں، پیٹ، دل، گردوں اور کلیجے کے مقامات پر گولیاں ماریں جس کے نتیجے میں اس کا جسم چھلنی ہوگیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فلسطینی بچی کو شہید کرنے کے لیے اسرائیلی فوجیوں نے ایم 16 نامی مشین گن اور پستول سے گولیاں ماریں۔ جب وہ زمین پر گرگئی تو اس کی کمر میں نہایت قریب سے گولیاں پیوست کی گئی تھیں۔
درایں اثناء شہیدہ اشرقت قطنانی کو کل اتوار کے روز نابلس شہر میں سپرد خاک کردیا گیا۔ ننھی شہیدہ کے نماز جنازہ میں شرکت کے لیے پورا شہر امڈ آیا۔ جنازے کے موقع پر رقت آمیز مناظر تھے۔
خیال رہے کہ اشرقت قطنانی کو صہیونی فوجیوں نے 22 نومبر کو نابلس میں حوارہ فوجی چوکی کے قریب گولیاں مار کر شہید کردیا تھا۔ صہیونی فوجیوں نے دعویٰ کیا تھا کہ اشرقت نے فوجیوں پر چاقو سے حملے کی کوشش کی تھی تاہم قابض فوج اپنے اس دعوے کو ثابت نہیں کرسکی۔ قابض فوجیوں نے شہید کی گئی فلسطینی بچی کا جسد خاکی قبضے میں لے لیا تھا جسے جمعہ کی شام اس کے لواحقین کےحوالے کیا گیا۔