رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ ہفتے کی شام جزیرہ نما النقب ے راھط قصبے میں پیش آیا۔ آتش زدگی کے واقعے میں صہیونی انتہا پسندوں کی دہشت گردی کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا تاہم آخری اطلاعات تک حادثے کا سبب معلوم نہیں ہوسکا ہے۔
رپورٹ میں بتایا ہے کہ ہفتے کی شام احمد ابو جعفر نامی ایک مقامی فلسطینی شہری کے گھر میں اچانک آگ بھڑک اٹھی۔ اسرائیلی پولیس اور فائر بریگیڈ کا عملہ آگے بجھانے تاخیر سے پہنچا۔ تب تک آگ کی لپیٹ میں آئے تین کم سن جل کر شہید ہوچکے تھے۔ فوت ہونے والے تینوں سگے بھائی ہیں۔ ان میں سے ایک کی عمر ایک سال، دوسرے کی دو اور تیسرے کی تین سال عمر بتائی گئی ہے۔
مقامی طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ تینوں بچوں کی موت دھوئیں میں دم گھٹنے سے ہوئی۔ جاں بحق ہونے والے بچوں کی ماں بھی جھلس کر زخمی ہوئی ہے جسے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ اسرائیلی پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔
خیال رہے کہ پچھلے سال جولائی میں مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی دہشت گردوں نے ایک فلسطینی شہری کے گھر کو آگ لگا دی تھی جس کے نتیجے میں گھر میں موجود اٹھارہ ماہ کا ایک بچہ اور اس کے والدین جل کر شہید جب کہ ایک چار سالہ بچہ بری طرح زخمی ہوگیا تھا۔
جزیرہ نما النقب میں پیش آئے آتش زدگی کے تازہ واقعے کے پیچھے بھی یہودی دہشت گردوں کا ہاتھ ہوسکتا ہے کیونکہ اس علاقے کی فلسطینی آبادی بھی انتہا پسند صہیونیوں کی دھمکیوں کا سامنا کر رہی ہے۔ یہودی شرپسند آئے روز فلسطینیوں کی جان ومال اور املاک پرحملے کرتے ہیں۔ بعید نہیں کہ یہ واقعہ بھی یہودی شرپسندوں کی کارستانی ہوسکتی ہے۔