رپورٹ کے مطابق مقبوضہ فلسطین کے ایک مقامی فلسطینی خاندان نے اس بات کی تردید کی ہے کہ ان کا کوئی بیٹا تل ابیب میں فائرنگ میں ملوث ہے اور اس کی بہ طوراشتہاری تصویر شائع کی گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا ہے کہ تلاش کا عمل جاری ہے تاہم مشتبہ فلسطینی حملہ آور کو حراست میں نہیں لیا جاسکا ہے۔ ریڈیو رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حملہ آور فلسطینی کی شناخت ہوگئی ہے۔ اس کی عمر تیس سال اور آبادی تعلق وادی عارہ کے عرعرہ قصبے سے ہے۔
رپورٹ کے مطابق پولیس نے حملہ آور کی شناخت ٹی وی چینلوں پر نشرکی گئی فوٹیجز کی روشنی میں کی ہے۔
دوسری جانب مقبوضہ فلسطین کے جس لڑنے کے بارے میں حملے کا شبہ ظاہر کیا گیا ہے اس کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ پولیس نے جس لڑنے کی تصویر مشتبہ حملہ آور کے طورپر شائع کی ہے وہ ان کا بیٹا نہیں ہے۔
محمد قاسم ملحم ابو العلیلہ خاندان کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے اسرائیلی ٹی وی چینلوں پرایک لڑکی تصویر دیکھی ہے جس ان کے خاندان کا فرد قرار دیا جاتا ہے اور اس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ حملہ آور کا تعلق اسی خاندان سے ہے۔ العلیلہ خاندان کا کہنا ہے کہ وہ اس لڑکے کو سرے سے جانتے بھی نہیں ہیں۔
العلیلہ خاندان کا کہنا ہے کہ ان کا تل ابیب میں فائرنگ کے واقعے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہیں غیرضروری طورپر اس کیس میں الجھایا جا رہا ہئ۔ جس لڑکے کو ان کے خاندان کا فرد بتایا جا رہا ہے وہ اسے جانتے تک نہیں ہیں۔
خیال رہے کہ جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب میں واقع ایک نائیٹ کلب میں ایک مشتبہ نوجوان نے فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں کم سے کم تین یہودی ہلاک اور دس زخمی ہوگئے تھے۔ حملہ آور اپنا پستول اور بیگ وہیں چھوڑ کر فرار ہوگیا تھا۔