(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین میں کل جمعہ کو بارش، سخت سردی اور اسرائیلی فوج اور پولیس کی جانب سے کھڑی کی گئی رکاوٹوں کے باوجود ستائیس ہزار فلسطینی شہری قبلہ اول میں نماز جمعہ ادا کرنے میں کامیاب رہے۔
رپورٹ کے مطابق فلسطینی محکمہ اوقاف کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کل جمعہ کو سنہ 2016 ء کے پہلے جمعۃ المبارک کے موقع پر ہزاروں فلسطینی شہریوں نے مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ ادا کی۔نمازیوں کی قبلہ اوّل میں آمد کا سلسلہ علی الصباح سے شروع ہوگیا تھا تاہم بارش، سردی اور اسرائیلی فوج اور پولیس کی جانب سے کھڑی کی گئی رکاوٹوں کے باعث مسجد اقصیٰ میں نمازیوں کی تعداد کم رہی۔
نماز جمعہ کی امامت ممتاز فلسطینی عالم دین اور مفتی اعظم القدس ودیار فلسطین الشیخ محمد حسین نے کی۔ الشیخ حسین نے اپنے جمعہ کے خطبہ میں قبلہ اوّل میں’’نعرہ تکبیر‘‘ اللہ اکبر لگانےپر پابندی کے اسرائیلی سازشوں کی مذمت کی۔
انہوں نےکہا کہ اسرائیل ایک منظم سازش کے تحت فلسطینیوں کو قبلہ اوّل سے دور رکھنے کے لیے اس نوعیت کی پابندیاں عائد کررہا ہے۔مسجد اقصیٰ میں ’’اللہ اکبر‘‘ کا نعرہ لگانے پرپابندی ایک لگانے پر غور بھی کسی صورت میں قابل قبول نہیں ہے۔
فلسطینی عالم دین اور امام قبلہ اوّل کا کہنا تھا کہ صہیونی ریاست جب فوج اور تمام تر دیگر ریاستی وسائل کے استعمال اور وحشیانہ حربوں کے استعمال میں بھی ناکام رہی تو اب قبلہ اوّل میں مسلمانوں کو اللہ کا نام لینے سے منع کیا جا رہا ہے۔ الشیخ محمد حسین کا کہنا تھا کہ مسجد اقصیٰ میں فلسطینیوں کو داخلے سے روکنا ایک بڑا ظلم ہے مگر نعرہ تکبیر سے روکنا اس سے بڑ ظلم ہے۔ اللہ کا نام لینے سے روکنے کا مطلب قبلہ اوّل میں اذان دینے پرپابندی عائد کربا ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی اخبارات نےا نکشاف کیا ہے کہ صہیونی ریاست نے مسجد اقصیٰ میں آنے والے فلسطینیوں کو ’نعرہ تکبر‘ اللہ اکبر لگانے سے منع کرنے غور شروع کیا ہے۔ اسرائیلی حکومت کی اس اشتعال انگیز تجویز پرفلسطین کے عوامی،مذہبی اور سیاسی حلقوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔