رپورٹ کے مطابق فلسطینی قوم کا ہمت آزما سفرایک قابل رشک داستان ہے جس نے صہیونی ریاست کو ناکے چنے چبانے پرمجبور کیا ہے۔ فلسطینیوں کی راکٹ سازی نے طاقت کا توازن تبدیل کرکے رکھ دیا اور آج اسرائیل کے زیرقبضہ تمام فلسطینی شہرفلسطینیوں کے مقامی سطح پر تیار کردہ راکٹوں کے نشانے پرہیں۔
رپورٹ میں کے مطابق فلسطینی راکٹ سازی کا عمل سنہ 2001 ء میں شروع ہوا اور سنہ 2014 ء کے اختتام تک فلسطینی ماہرین نے اس میدان میں ناقابل یقین خدمات انجام دیں۔
اسرائیلی دشمن نے بھی فلسطینیوں کی دیسی ساختہ راکٹ سازی کی صلاحیت کو تسلیم کرتے ہوئے ان کے توڑ کے طریقے تلاش کرنے شروع کردیے ہیں مگر دشمن فی الحال ان کے توڑ میں کامیابی حاصل نہیں کرسکا ہے۔
فلسطین میں راکٹ سازی کی تاریخ جب بھی لکھی جائے گی تو اس میں اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ اور اس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے عسکری ماہرین کی خدمات کو فراموش نہیں کیاجائے گا۔
ذیل میں فلسطینی راکٹ سازی کے حوالے سے مختصر احوال درج ذیل ہے۔
القسام 1 ۔ یہ راکٹ سنہ 2001 ء میں تیار کیا گیا جس کی مار کرنے کی رینج دو سے تین کلو میٹر تھی۔
القسام 2 ۔ سنہ 2002 ء میں بنا، اس کی رینج 9 سے 12 کلو میٹرتھی۔
القسام 3 ۔ سنہ 2005 ء میں تیار ہوا اور اس کی رینج 15 سے 17 کلو میٹر تک تھی۔
ایم 75 ۔ راکٹ 2012 ء میں تیار کیا گیا جس کی رینج 75 سے 80 کلو میٹر تک تھی۔
J80 نامی راکٹ 2014 ء میں بنا جس میں 80 کلو میٹر سے زیادہ مار کرنے کی صلاحیت تھی۔
S55 راکٹ 2014 ء کی پیداوار ہے جس کی مار کرنے کی صلاحیت 55 کلو میٹر ہے۔
R160 نامی راکٹ 160 کلو میٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔