(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین کے محکمہ امور اسیران کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یکم اکتوبر 2015 ء کے بعد سے اب تک سات ہزار فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا۔ گرفتار کیے گئےشہریوں میں سے بیشتر کا تعلق مغربی کنارے سے بتایا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق رام اللہ میں قائم شعبہ امور اسیران کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اتنے کم عرصے میں سات ہزار کے قریب فلسطینیوں کی گرفتاریوں نے پانچ سال پہلے کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ صہیونی فوج کی جانب سے گرفتار کیے شہریوں میں بیشتر بچے شامل ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یکم اکتوبر کے بعد 27 دسمبر 2015 ء تک 6 ہزار 830 فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا۔ گرفتار کیے گئے تمام فلسطینیوں کو حراست میں لیے جانے کے وقت اور اس کے بعد ہولناک تشدد اور انسانیت سوز مظالم کا نشانہ بنایا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یکم اکتوبر کے بعد اسرائیلی فوج یومیہ 40 فلسطینی شہریوں کو حراست میں لینے کے بعد جیلوں میں بند کرتی رہی ہے۔ پچھلے اسی عرصے میں اس سال گرفتار کیے گئے فلسطینیوں کا کل 12.7 فی صدشہریوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ جب کہ سنہ 2013 ء کی نسبت رواں سال 76.3 اور سنہ 2012 ء کی نسبت 77.5 فی صد زیادہ شہری حراست میں لیے گئے۔ سنہ 2011 ء کے مقابلے میں یہ شرح 106 فی صد سے بھی زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق کل گرفتار کیے گئے شہریوں میں 60 فیصد یعنی 4075 شہری مقبوضہ مغربی کنارے سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس کے بعد 34.5 فی صد فلسطینی محروسین مقبوضہ بیت المقدس سے ، 232 کو گذرگاہوں سے حراست میں لیا گیا جب کہ 170 فلسطینیوں کی گرفتاریاں سنہ 1948 ء کے مقبوضہ علاقوں سے عمل میں لائی گئیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گرفتارشدگان میں نہ صرف مرد حضرات شامل ہیں بلکہ بڑی تعداد میں خواتین کو بھی گرفتار کیا گیا۔ ان میں 2179 بچے جن کی عمریں 11 سے 18 سال کے درمیان ہیں حراست میں لیے گئے۔ کم عمر فلسطینیوں کی گرفتاریوں کا یہ نیا ریکارڈ ہے۔ پچھلے سال اس عرصے میں رواں سال گرفتار ہونے والوں میں 72.1 فی صد کم بچے گرفتار کیے گئے۔
پچھلے تین ماہ میں 225 خواتین حراست میں لی گئیں۔ سنہ 2014 ء کی نسبت یہ تعداد 100 فی صد زیادہ ہے۔ پچھلے سال اس عرصے میں 112 خواتین کو حراست میں لیا گیا تھا۔