رپورٹ کے مطابق قبلہ اوّل میں نماز جمعہ کی امامت وخطابت کےفرائض ممتاز عالم دین الشیخ اسماعیل النواھضہ نے انجام دیے۔ نماز جمعہ کے خطبے میں انہوں نے صہیونی فوج کی فلسطینیوں کے خلاف جاری ریاستی دہشت گردی کی شدید مذمت کی۔
ان کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کو قبلہ اوّل سے دور کرنے کی ظالمانہ پالیسی صہیونی ریاست کی مذہبی دہشت گردی ہے۔ دنیا میں کہیں بھی ایسا کوئی قانون موجود نہیں جس کے تحت عبادت گذاروں کو ان کی عبادت گاہوں سے دور کیاجاتا ہو اور نہ ہی کسی ملک کی جانب سے اپنے شہریوں کو ایسا کرنے سے روکا جاتا ہے۔
الشیخ النواھضہ کا کہنا تھاکہ دنیا کا ہرملک اور تمام قوانین شہریوں کو مذہبی آزادی اور عبادت گاہوں کو تحفظ فراہم کرتے ہیں، مگر اسرائیل دنیا کا واحد ملک ہے جو فلسطینیوں کو ان کی عبادت گاہوں اور مقدس مقامات سے دور کرنے کی منظم پالیسی پرعمل پیراہے۔
فلسطینی عالم دین نے کہا کہ اسرائیلی حکومت نے ایک طے شدہ حکمت عملی اور پالیسی کے تحت فلسطینی خواتین اور دیگر شہریوں کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنا کر انہیں قبلہ اوّل سے دور کرنے کی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کو صہیونی ریاست کی مذہبی دہشت گردی کی مل کر مذمت کرتے ہوئے قبلہ اوّل کے دفاع کے لیے اپنی ذمہ داریوں کی انجام دہی جاری رکھنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل ایک سازش کے تحت فلسطینیوں کی مذہبی آزادی سلب کررہا ہے تاکہ قبلہ اوّل کی جگہ مذموم ہیکل سلیمانی کی تعمیر کی راہ ہموار کی جاسکے۔
ادھر کل جمعہ کے موقع پراسرائیلی پولیس اور فوج کی جانب سے عائد پابندیوں کے باوجود بڑی تعداد میں فلسطینی نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے قبلہ اوّل میں پہنچنے میں کامیاب رہے۔ نماز جمعہ سے قبل اسرائیلی فوج اورپولیس نے فلسطینیوں کو روکنے کے لیے جگہ جگہ ناکے لگاکر تلاشی کی کارروائیوں کا آغاز کردیا تھا تاہم اس کے باوجود فلسطینی رکاوٹیں توڑ کرقبلہ اوّل میں پہنچنے میں کامیاب رہے۔