رپورٹ کے مطابق وزارت خارجہ ، اطلاعات، علاقائی تعاون اور اقتصادی اور صنعتی ترقی کی وزارتیں بھی نیتن یاھو کے پاس ہیں۔
اسرائیلی اخبار ‘ہارٹز ‘ سمیت دیگر اسرائیلی میڈیا نے سلوان شالوم کے سٹاف کے سابقہ ارکان کے حوالے سے بتایا ہے کہ وہ ‘جنسی بد عملی’ کی کارروائیوں میں ملوث ہیں۔
گذشتہ ہفتے کے دوران ایک اخبار نے رپورٹ کیا کہ سٹاف کی ایک سابقہ رکن نے وزیر صاحب پر الزام تو لگایا مگر باقاعدہ طور پر پولیس کو ان کے خلاف کارروائی کی درخواست نہ دی۔
اخبار کے مطابق "خاتون کا کہنا تھا کہ شالوم نے تقریبا دس سال پہلے ان سے جنسی روابط رکھنے کی خواہش کی تھی جو کہ ان کی جانب سے اتھارٹی کا فائدہ اٹھانے کی کوشش تھی۔ مگر زیادہ وقت گزرنے کی وجہ سے اب اس کیس کی پیروی نہیں ہو سکی ہے۔ "
یہ الزام پچھلے سال بھی اس وقت سامنے آیا تھا کہ جب شالوم کو شمعون پیریز کے بعد صدارت کا امیدوار سمجھا جا رہا تھا۔ سلوان شالوم کا تعلق وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی دائیں بازو کی جماعت لیکوڈ سے ہے۔
اس الزام کے بعد کئی دیگر خواتین بھی وزیر صاحب کی رنگینیوں کی داستانیں لے کر سامنے آئی ہیں۔ اسرائیلی اخبار ‘ہارٹز’ کے مطابق "اس رپورٹ کے بعد کئی دیگر خواتین نے بھی الزام لگایا ہے کہ اسرائیلی وزیر دفاع نے ان کو جنسی طور پر ہراساں کیا ہے۔ "
اسرائیل میں حالیہ برسوں کے دوران کئی اہم شخصیات کو ایسے واقعات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس کے علاوہ اسرائیلی فوج کو بھی ایسے مسائل کا سامنا رہتا ہے۔
انسداد دھوکا دہی کے پولیس چیف کو جنسی طور پر حراساں کرنے کی وجہ سے تحقیقات کا سامنا ہے جبکہ گذشتہ ماہ ایک اور رکن پارلیمان ینون مگل بھی جنسی طور پر حراساں کرنے کے الزامات کی وجہ سے مستعفی ہو گئے تھے۔
خیال رہے کہ سنہ 2011 میں سابق صدر موشی قصاب کو عصمت دری کے الزام میں سات سال کی جیل ہو گئی تھی۔ بعض اطلاعات کے مطابق اسرائیل کی پارلیمان میں شیلوم کی جگہ عامر اوہان لے سکتے ہیں۔