رپورٹ کے مطابق ننھی مصطفیٰ علیان 29 نومبر کو مغربی کنارے کے بیت لحم شہر میں اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ سے شدید زخمی ہوگئی تھی۔ صہیونی فوجیوں نے اسے اس وقت گولیوں کا نشانہ بنایا تھا جب وہ شام کے وقت گھر سے باہر تندرو پر روٹیاں لینے گئی تھی۔
زخمی ہونے کے بعد پندرہ سالہ مصطفیٰ علیان کو بیت لحم کے بیت جالا اسپتال میں منتقل کیا گیا تھا جہاں اسے مسلسل انتہائی نگہداشت وارڈ میں رکھا گیا ہے۔
زخمی بچی کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی درندوں کی داغی گئی گولی علیان کے بائیں گال کو چیرتی ہوئی پار ہوگئی تھی جس کےنتیجے میں اس کا چہرہ بری طرح زخمی ہوگیا تھا۔ چہرے کے علاوہ اس کے پاؤں میں بھی کئی گولیاں لگیں جو اس کے لیے سخت تکلیف کا موجب بنی ہیں اور وہ اسپتال میں سخت تکلیف میں ہے۔
اسپتال کے عملے اور بچی کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ علیان کو درد کش ادویات بھی مسلسل دی گئی ہیں مگر اس کے چہرے پرلگنے والا زخم اس کے لیے نہایت تکلیف کا موجب بنا ہوا ہے اور وہ سترہ دنوں سے ایک منٹ کے لیے بھی سو نہیں سکی ہے۔
خیال رہے کہ فلسطین میں یکم اکتوبر کے بعد سے جاری صہیونی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں اب تک درجنوں فلسطینی بچے شہید اور زخمی ہوچکے ہیں۔ کئی بچوں کو بغیر کسی خطرے کے گولیوں سے نشانہ بنایا گیا۔