(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ اور تحریک فتح سمیت دوسری سیاسی جماعتوں پر مشتمل قومی حکومت میں ردو بدل کا فیصلہ کیا ہے۔ دوسری جانب حماس نے کابینہ میں یک طرفہ ردو بدل مسترد کردیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق فلسطین میں قائم 17 کابینہ میں مزید تین وزیروں کی شمولیت کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ حماس نے اپنے رد عمل میں صدر کے فیصلےکی مخالفت کرتے ہوئے اسے مفاہمتی اور اشتراک سیاست کے اصول کے منافی قرار دیا ہے۔رپورٹ کے مطابق صدر محمود عباس نے کابینہ میں تین نئے وزیروں کی شمولیت کی منظوری دی ہے۔ نئے شامل ہونے والے وزیروں میں علی محمود ابو دیاک، ایہاب یاسر بسیسو اور ابراہیم محمود الشاعر شامل ہیں۔ ابو دیاک کو وزارت انصاف، یاسر بسیسو کو ثقافت و اطلاعات اور محمود الشاعر کو سماجی بہبود کی وزارت کا قلم دان سونپا گیا ہے۔
صدر محمود عباس نے تینوں وزیروں سے حلف لیا۔ اس موقع پر فلسطینی حکومت کے وزیراعظم رامی الحمد للہ بھی موجو دتھے۔
خیال رہے کہ ایک سال قبل فلسطینی تنظیموں حماس اور الفتح کے درمیان مفاہمتی معاہدے کے بعد تشکیل پانے والی قومی حکومت میں دوسری بار توسیع کی گئی ہے۔
دوسری جانب اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ نے صدر محمود عباس کی جانب سے قومی حکومت میں یک طرفہ توسیع کی مخالفت کی ہے۔ حماس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ صدر نے جماعت کی قیادت سے مشاورت کے بغیر تین نئے وزیروں کے تقرر کی منظوری دی ہے۔
حماس رہنما اور جماعت کے پارلیمانی لیڈر صلاح الدین بردویک کا کہنا ہے کہ صدر عباس نے ان سے صلاح مشورے کے بغیر ہی وزیروں کا تقرر کیا گیا ہے جو جمہوری اور قومی سیاسی شراکت کے اصولوں کے منافی ہے۔