فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس کے مغربی علاقے میں سوموار کے روز ایک فلسطینی نوجوان کے فدائی حملے میں کم سے کم 12 صہیونی زخمی ہوگئے ہیں۔ اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے حملہ آور بھی شہید ہوگیا۔
رپورٹ کےمطابق مغربی بیت المقدس کے ایک فلسطینی نوجوان نے مرکزی بس اسٹیشن کے قریب ایک پل پر اپنی گاڑی سے متعدد یہودیوں کو کچلنے کےبعد انہیں چاقوں سے بھی حملے کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں کم سے کم 9 صہیونی زخمی ہوئے۔ بعد ازاں رپورٹ میں بتایا کہ فدائی حملے میں زخمی ہونے والے یہودی آباد کاروں کی تعداد 12 ہے۔رپورٹ میں فوجی ذریعے کے حوالے سے بتایا گیا ہےکہ زخمیوں کو اسپتالوں میں منتقل کردیا گیا ہے جن میں سے تین کی حالت تشویشناک بیان کی جاتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق مغربی بیت المقدس میں ایک پل پرسفید رنگ کی کار نے یہودیوں کے ایک گروپ کو کچل دیا۔ بعد ازاں اسی شخص نے یہودی آباد کاروں پر چاقو سے بھی حملہ کیا جس کے نتیجے میں متعدد یہودی زخمی ہوئے۔ قریب ہی کھڑے پولیس اہلکاروں نے فلسطینی نوجوان پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی دم توڑ گیا۔
اسرائیلی پولیس کی خاتون ترجمان لوبا سمری نے بتایا کہ ایک فلسطینی نوجوان کار سوار اپنی کار کو تیزی کے ساتھ ایک اسرائیلی بس کی طرف لانے کی کوشش کررہا تھا۔ غالب امکان یہ ہے کہ وہ کار کو بس سے ٹکرانا چاہتا تھا تاہم اس کی کار کی زد میں آکر متعدد یہودی زخمی ہوئے۔
ترجمان نے بتایا کہ یہودی آباد کاروں کو کچلنے والے فلسطینی نوجوان پراسرائیلی پولیس اہلکاروں نےفائرنگ کی جس کے نتیجے میں وہ شہید ہوگیا۔
اسرائیلی ٹی وی چینلوں پر ایک فلسطینی نوجوان کو شہید ہونے کےبعد دکھایا گیا ہے۔ فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے بھی ایک فلسطینی نوجوان کی اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے شہادت کی تصدیق کی گئی ہے۔ وزارت صحت نے شہید فلسطینی کی شناخت عبدالمحسن حسونہ کے نام سے کی ہے جس کی عمر اکیس سال بیان کی جاتی ہے اور اس کا تعلق حنینا سے بتایاجاتا ہے۔ نوجوان کے بارے میں مزید تفصیلات نہیں مل سکی ہیں۔