رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم اسیران فلسطین اسٹڈی سینٹر کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یکم اکتوبر سے اب تک کم سے کم 2400 فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا ہے جس کے بعد اسرائیلی جیلوں میں پابند سلاسل فلسطینیوں کی تعداد سات ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کے زیرانتظام پہلے سے موجود دو درجن کے قریب جیلوں میں جگہ کم پڑ گئی ہے جس کے بعد قیدیوں کو رکھنے کے لیے نئی جیلیں قائم کرنا شروع کردی ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیم کلب برائے اسیران کی جانب سے مرتب کردی پورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کی ’’گیفعون‘‘ نامی جیل میں قیدیوں کی گنجائش حد سے تجاوز کرنے کے بعد مزید چار سیکشن قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق حال ہی میں اسرائیلی فوج نے جزیرہ نماالنقب کی جیل میں دو مزید بیرکوں کا اضافہ کیا ہے۔ اس جیل میں پہلے کل 8 بلاک تھے۔ دو مزید بلاک 9 اور 10 کا اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد ان دونوں بلاکوں میں بھی قیدیوں کو منتقل کیا گیا ہے۔
النقب جیل میں توسیع کے علاوہ "گیفعون” نامی ایک نئی جیل قائم کی گئی۔ یہ جیل کم عمر فلسطینی قیدیوں کے لیے مختص ہے جہاں یکم اکتوبر کے بعد سے گرفتار کیے گئے 100 بچوں کو منتقل کیا گیا تھا۔ بعد دوسری جیلوں میں جگہ تنگ ہونے کے باعث مزید 120 قیدیوں کو اس نئی جیل میں ڈالا گیا ہے۔
انسانی حقوق گروپ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج "دامون” نامی جیل میں بھی نئی بلاک تعمیر کررہی ہے۔ ھشارون نامی جیل میں بھی فلسطینی قیدیوں کی تعداد گنجائش سے زیادہ ہونے کی وجہ اس میں بھی توسیع کی سفارش کی گئی ہے۔
انسانی حقوق مرکز کے مطابق اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی بچوں کی تعداد 420 تک جا پہنچی ہے۔ ان میں کچھ بچوں کی عمریں 9 سے 12 سال کے درمیان بھی بتائی جاتی ہیں۔ 12 سالہ بچہ علقم زخمی حالت میں گرفتار ہوا اور اسے ابھی تک حراستی مراکز ہی میں رکھا گیا ہے۔