رپورٹ کے مطابق فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں ایک سال قبل فلسطینی مجاھدین کے ہاں جنگی قیدی بنائے گئے اسرائیلی فوجی ’’شاؤل اورون‘‘ کا ایک پیغام منظر عام پرآیا ہے جس میں اس نےتل ابیب حکومت سے اپنی رہائی کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جنگی قیدی بنائے گئے فوجی کے اہل خانہ نے کہا ہے کہ انہیں شاؤول اورون کا ایک پیغام ملا ہے جس ک تفصیلات کے حوالے سے وہ جلد ہی ایک نیوز کانفرنس کا اہتمام کریں گے۔رپورٹ کے مطابق مغوی فوجی کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ثالثوں کی مدد سے حاصل ہونے والے پیغام میں شاؤل اورون کا کہنا ہے کہ وہ جلد از جلد قید سے رہائی کا خواہاں ہے۔ اس کا حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ اسے فلسطینی مزاحمت کاروں کی قید سے چھڑانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
مغوی فوجی کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ان کا بیٹا فلسطینی مزاحمت کاروں کے قبضے میں سخت پریشان ہے اور اپنی ماں اور باپ سمیت تمام رشتہ داروں کی دوری کو محسوس کررہا ہے۔ اس نے اپنے پیغام میں لکھا ہے کہ اسے ماں بہت زیادہ یاد آتی ہے۔ وہ مزید کہتا ہے کہ میں اپنے آس پاس بارش برسنے کی آواز سنتا ہوں مگر کچھ بھی دیکھنے کی صلاحیت نہیں ہے۔ میں زیادہ دیر تک اسیری برداشت نہیں کرسکتا۔ میں جلد از جلداپنے اہل خانہ سے ملنا چاہتا ہوں۔
مغوی فوجی نے اپنے پیغام میں نہایت جذباتی انداز میں اپنے اہل خانہ، دوستوں اور رشتہ داروں کو یاد کیا ہے۔ وہ اپنے مراسلے میں حکومت سے بھی یہی مطالبہ کرتا ہے کہ وہ فلسطینی مزاحمت کاروں کی شرائط قبول کرتے ہوئے اس کی رہائی کی کوشش کریں۔
خیال رہے کہ 20 سالہ شاؤل ارون کو 20 جولائی 2014 ء کو غزہ کی پٹی پر حملے کے دوران اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے کارکنوں نے جنگی قیدی بنا لیا تھا۔ اسرائیلی حکومت نے شاؤول کی رہائی کے لیے متعدد بار کوششیں کیں مگر ہٹ دھرمی اور غیر لچک دار رویے کے نتیجے میں قیدیوں کے تبادلے کی مساعی کامیاب نہیں ہو سکی ہیں۔