لندن میں قائم ’’انسانی حقوق آرگنائیزیشن برائے فلسطین‘‘ کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ کی نقل ملی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ عباس ملیشیا نے دونوں فلسطینی سگے بھائیوں عاصم اور انس جمیل اشتیہ کو جنوبی نابلس میں التل کے مقام سے اس وقت حراست میں لیا تھا جب وہ اسکول کی کتابیں اور دیگر لوازمات کی خریداری کے لیے بازار میں پہنچے تھے۔ حراست میں لیے جانے کے فوری بعد انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ان کی آنکھوں پر پٹیاں باندھ دی گئیں دونوں ہاتھ کمر پرباندھنے کے بعد انہیں پولیس کی گاڑیوں میں منہ کے بل گرادیا گیا۔
انسانی حقوق گروپ کا کہنا ہے کہ عباس ملیشیا کے غنڈے معصوم بھائیوں کو حراستی مرکز تک پہنچانے تک تشدد کا نشانہ بناتے اور انہیں گالیاں دیتے رہے۔ عباس ملیشیا کے اہلکاروں نے نہ صرف ان کے موبائل فون اور نقدی ان سے چھین لی بلکہ ان کی ذاتی گاڑی بھی ان سے ضبط کرلی گئی۔ بعد ازاں انہیں نابلس میں جنید نامی حراستی مرکز میں منتقل کردیا گیا۔
انسانی حقوق گروپ کاکہنا ہے کہ عباس ملیشیا کے اہلکاروں نے 8 اگست کو بھی عاص اور انس کو حراست میں لیا تھا اور انہیں اس وقت بھی بغیر کسی وجہ کے ہولناک تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ دوبارہ حراست میں لینے کے بعد ان پر تشدد کیا گیا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم نے فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی ناک تلے نہتے شہریوں پر ہونے والے وحشیانہ تشدد کا نوٹس لے اور بے گناہ شہریوں کو انتقامی پالیسیوں کا نشانہ بنانے کی پالیسی ترک کرے۔