فلسطینی محکمہ امور اسیران کے مانیٹرنگ سیل کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 1987 ء میں فلسطین میں اسرائیلی مظالم کے خلاف شروع ہونے والی تحریک انتفاضہ کے دوران کم سے کم تین لاکھ فلسطینیوں کو جیلوں میں ڈال کرانہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
رپورٹ میں نو دسمبر 1987 ء سے 9 دسمبر 2015 ء تک کے اعدادو شمار جاری کئے گئے ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ ان تیس برسوں میں تیس لاکھ فلسطینیوں کو حراست میں ڈالا گیا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فلسطینی شہریوں کو حراست میں لینا۔ انہیں طویل مدت کے لیے پابند سلاسل رکھنا اور دوران حراست ان پرانسانیت سوز مظالم ڈھانا ایسے مکروہ ہتھکنڈے ہیں جن کے ذریعے اسرائیل فلسطینیوں کے جذبہ آزادی کو کچلنے کی مذموم کوششیں کرتا رہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نہتے فلسطینیوں پر مظالم کا یہ سلسلہ کسی ایک طبقے تک محدود نہیں بلکہ ہر طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے فلسطینی اسرائیلی جیلوں میں تشدد اور وحشیانہ مظالم کا سامنا کرتے رہے ہیں۔
رپورٹ میں پہلی تحریک انتفاضہ کے بعد سے آج تک صہیونی ریاست کے خلاف ہونے والی فلسطینیوں کی تحریکوں پر روشنی ڈالی گئی اور ان کا باہمی تقابل کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے نہتے فلسطینیوں کی گرفتاریوں کے ذریعے پورے فلسطینی معاشرے کے تارو پود بکھیرنے کی مذموم اور انتہائی گھٹیا کوششیں کی گئیں مگر فلسطینی قوم میں جذبہ آزادی کو کچلا نہیں جا سکا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لاکھوں فلسطینیوں کی گرفتاریوں سے واضح ہوتا ہے کہ صہیونی دشمن فلسطینیوں کو خوف زدہ کرنے اور انہیں اپنے دباؤ میں رکھنے کے لیے اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرتا ہے۔