اسرائیل کے داخلی سلامتی کے ادارے’’شاباک‘‘ نے فلسطین کے مقبوضہ شہر ناصرہ سے پانچ فلسطینیوں کو حراست میں لینے کا دعویٰ کیا ہے جن پر مبینہ طورپر شدت پسند مذہبی تنظیم دولت اسلامی ’’داعش‘‘ سے تعلق کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی خفیہ ادارئ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سنہ 1948 ء کے مقبوضہ فلسطینی شہر ناصرہ سے ’’داعش‘‘ سے تعلق کے شبے میں پانچ فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ حراست میں لیے گئے فلسطینی اسرائیلی تنصیبات اور اہم شخصیات پرحملوں کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔ حراست میں لیے گئے فلسطینیوں سے آتشین اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے۔اسرائیلی پولیس کی خاتون ترجمان لوبا السمری نے میڈیا کو بتایا کہ سیکیورٹی ادارے نے حراست میں لیے گیے پانچ فلسطینیوں کی خبر جاری کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ انہیں اکتوبر اور نومبر کے اوائل میں حراست میں لیا گیا تھا۔ دوران تفتیش انہوں نے ایک کالعدم شدت پسند تنظیم ’’داعش‘‘ سے تعلق کا اعتراف کیا ہے۔
گرفتار کیے گئے فلسطینیوں کی شناخت 23 سالہ عبدالکریم جمال سلیمان، 19 سالہ محمد ایھاب سلیمان، 20 سالہ محمد صلاح سلیمان، 27 سالہ محمد مراد سلیمان اور 22 سالہ عبدالکریم ایہاب سلیمان کے ناموں سے کی گئی ہے۔
پولیس ترجمان نے بتایا کہ حراست میں لیے گئے ملزمان کو پچیس نومبر کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ ان پر غیرقانونی اسلحہ رکھنے، ایک دہشت گر تنظیم سے وابستگی اور اسرائیلی تنصیبات پرحملوں کی منصوبہ بندی کےالزامات کے تحت مقدمات چلائے جا رہے ہیں۔
گرفتار کیے گئے فلسطینی ملزمان سے تین عدد رائلفیں اور بڑی تعداد میں ان کی گولیاں بھی ضبط کی گئی ہیں۔